• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہونا چاہیے: جسٹس فائز

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ —فائل فوٹو
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ —فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہونا چاہیے، اسے اللّٰہ اور آئین کا ڈر ہونا چاہیے۔

لاہور ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنے قانون بنتے ہیں، انگریزی میں ہوتے ہیں، یہاں اردو میں قانون بنانے کی ضرورت ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب میں خود وکیل تھا تو مجھے زیادہ وقت صحیح قانون ڈھونڈنے میں لگتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام سے نہیں ڈرنا چاہیے، مسئلے اس وقت حل ہوں گے جب عوام میں رہیں گے، یہ گاڑیوں کی فوں فاں، سائرن سے لوگوں کے کانوں پر کیا گزرتی ہے، یہ سب چیزیں عوام کے پیسے سے ہیں، پولیس کا عملہ میرے ساتھ چلنے سے بہتر ہے وہ لوگوں کو محفوظ رکھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ جائیدادوں کے اکثر تنازعات ریونیو افسران کے غلط اندراج یا بے پروائی کی وجہ سے ہوتے ہیں، دیگر ممالک میں ایسے تنازعات شاذ و نادر ہوتے ہیں، کیونکہ جائیداد کے ریکارڈ کا تقدس برقرار رکھا جاتا ہے، جائیداد کے اندراج کی ذمے داری ریاست کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبے نظام درست کر دیں تو دیوانی مقدمات، ان کے جھگڑے اور جرائم میں کمی آئے گی، ہمیں بطور قانون دان مسئلے کی جڑ تک جانا چاہیئے، ہمیں دیوانی مقدمات میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، دیوانی مقدمات کا اندراج صحیح ہونا چاہیئے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہڑتال کی سزا سائیلین کو برداشت کرنی پڑتی ہے، جج اور عدالتی عملے کو ہڑتال سے فرق نہیں پڑتا، انہیں تو تنخواہ ملتی رہتی ہے، کسی اصولی مسئلے پر جدو جہد اور آواز بلند کرنے کے لیے ہڑتال کے علاوہ کئی اور طریقے ہیں، ان طریقوں میں خط لکھنا اور قرار داد منظور کرانا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طریقےکی بدولت سائیلین کو تکلیف دیے بغیر با عزت طریقے سے مسئلے کی نشاندہی ہو جاتی ہے، ضرورت پڑے تو احتجاج بھی کریں، احتجاج کرنا آپ کا آئینی حق ہے، وکیل کا روز آنا مسئلہ نہیں ہوتا، اصل مسئلہ گواہان کے روز آنے کی مشکلات ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا احتجاج کرنا آئینی حق ہے، موجودہ قوانین میں ترامیم آتی ہیں لیکن ان کا اندراج نہیں کیا جاتا، جج اور وکلاء ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں، لیکن گاڑی اسی وقت چل سکتی ہے جب دونوں پہیے ایک سائز کے ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ مقدمات میں تاخیر کی روک تھام کے لیے مقدمات کے آغاز پر چیک لسٹ بنوائی تھی، چیک لسٹ انسٹی ٹیوشن کی بنیاد پر رکھی تھی، مقدمہ کرنے والے کی شناخت کے لیے بایو میٹرک ضروری قرار دیا۔

قومی خبریں سے مزید