وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کسانوں کا حق ہے کہ وہ مارچ کریں، بلاول بھٹو زرداری 27 فروری کو کراچی تا پنجاب کسان مارچ کریں گے، ہم 27 فروری کو پنجاب تا کراچی مارچ کریں گے، راستے میں کہیں بلاول سے ملاقات ہو گی۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین اور سعودی عرب کی مدد کے باوجود ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ چاہتے ہوئے بھی جانا پڑا، جس کا بوجھ عوام پر پڑا، مشکل فیصلے کیے، ہمیں احساس ہے کہ عوام کی مشکلات اور مالی حالات جانتے ہیں، حالات مشکل ہیں، اس سے انکار نہیں، مہنگائی سے واقف ہیں، اسے کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ فی کس آمدنی نون لیگ کے آخری سال میں 5 سو 47 ڈالر تھی، جو آج 1666 ڈالر ہے، حالات مشکل ہیں، کوئی انکار نہیں کر سکتا، مشکل حالات میں بھی ہم پُر امید ہیں، یہ سال معاشی ریکوری اور اگلا سال خوش حالی کا ہو گا، معیشت ریکوری کی طرف مائل ہو رہی ہے، دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء کے دوران بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے مقابلہ کیا ہے اور کریں گے، نیشنل ایکشن پلان پر سب متفق ہیں، اسی سے کامیابی حاصل ہوئی، ہم دہشت گردوں کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان کے دشمن ملک میں عدم استحکام اور انتشار چاہتے ہیں، ان کے عزائم ناکام ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کی اجازت سے بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ جنوبی پنجاب کے لیے ہم آگے بڑھنے کو تیار ہیں، خط لکھ کر پوچھا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے پیپلز پارٹی ساتھ دے گی؟ شہباز شریف کو خط لکھا کہ ہم آگے بڑھنے کو تیار ہیں، کیا آئینی ترمیم کے لیے نون لیگ ساتھ دے گی؟
ان کا کہنا ہے کہ آج بہاولپور اور ملتان میں سیکریٹریٹ تعمیر ہو چکے ہیں، یوسف گیلانی نے کہا کہ ہمیں سیکریٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جنوبی پنجاب کا پیسہ صرف جنوبی پنجاب پر ہی خرچ ہو گا، اگر آپ یہ آئینی ترمیم کرتے ہیں تو ہم یہ سہرا آپ کے سر باندھنے کو تیار ہیں، ہم آپ کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں، صرف گفتگو سے یہ ممکن نہیں، ہم نے عاجزانہ طور پر درخواست کی کہ آئیں، مل کر آگے بڑھتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جو بھی جواب دینا چاہتے ہیں، میں ان کے جواب کا منتظر ہوں، فیصلہ کیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے قیام سے متعلق بل تیار کر کے پارٹی کے سامنے لے کر جاؤں گا، اس بل پر ہم ان سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جنوبی پنجاب کے دیگر ایم این ایز سے درخواست ہے کہ وہ نون لیگ اور پی پی قیادت سے بات کریں، درخواست ہے کہ اس معاملے پر سیاست نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان ابھی نہیں ہوا، ہم چاہتے ہیں کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں، سندھ میں جو بلدیاتی ایکٹ آیا، اس کو تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے، سندھ بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی اور اسمبلی سے باہر بھی احتجاج ہو رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ایس ایل کے لیے پوری قوم منتظر ہے، مگر کورونا وائرس تشویش ناک حد تک بڑھ رہا ہے، اگر کورونا کیسز کی شرح ایسے ہی بڑھتی رہی تو پابندیاں لگ سکتی ہیں، ہم لاک ڈاؤن کی طرف نہیں جا رہے ، حکومت اپنی مدت مکمل کرے گی، 5 سال پورے کریں گے، 2023ء میں سرپرائز دیں گے، کل بھی قومی اسمبلی میں بات کی تو بہت سے چہرے مرجھائے ہوئے دکھائی دیے۔