• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آمر نے کام کروائے،آپ شہریوں کیلئے کچھ نہیں کرتے، سندھ ہائیکورٹ


سندھ ہائیکورٹ نے کراچی سائٹ ایریا میں فلائی اوور کی تعمیر اور متاثرین کو معاوضے کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ ایک آمر فلائی اوور بنا کر چلا گیا، اس نے ڈنڈے کے زور پر اداروں سے یہ کام کرائے، اداروں پر دباؤ ڈال کر فنڈز بھی نکلوائے مگر آپ شہریوں کیلئے کچھ نہیں کرتے۔

کراچی سائٹ ایریا میں فلائی اوور کی تعمیر اور متاثرین کو معاوضے کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی نے کی۔

ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کے ایم سی کے پاس تنخواہیں دینے کو پیسے نہیں ہیں، بلدیاتی ادارے ناکارہ ہوچکے ہیں، آپ کوئی کام کرتے نہیں۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ حکومتی افسران یہاں آکر جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں،سندھ حکومت کہتی ہےکہ ہمارا کوئی کردار نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا یہ ہمارا پراجیکٹ نہیں ، یہ وفاق کے منصوبے تھے ، منصوبے کا تخمینہ 29 ارب روپے تھا، فنڈز دینے والے پیچھے ہٹ گئے، عدالت نے کہا کہ آپ تو مقامی حکومت کو بااختیار بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں ، شہریوں کیلئے کام بھی کرائیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ ہم چیف سیکریٹری سندھ کو بلائیں گے اور کہیں گے پیسے دیں انہیں، اس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ بولے یہ بہت بڑا ایشو ہے، آدھے ارب روپے کی بات ہے،کے پی ٹی کو نوٹس جاری کرکے ریکارڈ منگوالیں۔

عدالت نے استفسار کیاکہ ان منصوبوں سے وفاق کو کیا فائدہ ہے؟ یہ تو آپ کی ذمےداری ہے، دس سال تک کیوں معاملے کو زیر التوا رکھا گیا؟

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کراچی میں لوگ کام کرتے ہوئے ڈریں گے،کوئی کام نہیں کرے گا یہاں آکر،ایک تو آپ کو کام کرکے دےرہے ہیں آپ ایساکہہ رہے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس میں کہاکہ اگر سیلانی والے کسی کو کھانا کھلا دیں تو زندگی بھر کی ذمہ داری نہیں بن جاتی ان کی،یہ فلائی اوورز بننے سے سائٹ ایریا میں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوا ہے،ڈکٹیٹر کام کروارہا تھا تو آپ منہ دوسری طرف کرکے کھڑے تھے؟

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے معاوضے کی ادائیگی سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کیلئے مہلت طلب کرلی، جبکہ عدالت نے چیف سیکریٹری، ڈی جی کے ڈی اے و دیگر کو ذاتی حیثیت میں بلالیا اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر جواب کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ آرڈر کو چھ ماہ کے لئے معطل کردیں،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیوں معطل کر دیں، ان کو پیش ہونے دیں، ملزم ہیں۔

ہائی کورٹ نے درخواست کی مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔

قومی خبریں سے مزید