سندھ کے ضلع گھوٹکی میں اوباڑو کے قریب پولیس کارروائی کے دوران مبینہ طور پر خود کو دھماکے سے اڑانے والے دونوں ملزمان میں سے ایک قانون کا طالب علم جبکہ دوسرا ملائیشیا پلٹ تھا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والا ایک ملزم امام الدین پتافی خیر پور میرس کے دینی مدرسے میں طالب علم رہا ہے، اس کے والد مقامی ہائی اسکول میں عربی ٹیچر ہیں۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق امام الدین پتافی خیر پور کی شاہ عبداللطیف بھٹائی یونیورسٹی میں ایل ایل بی کا سالِ دوئم کا طالب علم تھا۔
ملزم کی ایک بہن کراچی میں فیشن ڈیزائننگ کر رہی ہے، امام دین 25 دسمبر کو اسی بہن کے پاس کراچی آیا اور 3 دن رہ کر واپس چلا گیا تھا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والا دوسرا دہشت گرد عبدالحمید عرف بلال 2019ء میں ملائیشیا سے وطن واپس آیا تھا۔
وطن واپسی پر عبدالحمید کچھ دن رحیم یار خان میں اپنے گاؤں ظاہر پیر میں قیام کر کے فیملی کے ہمراہ افغانستان چلا گیا تھا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق عبدالحمید ملک اسحاق گروپ سے منسلک رہا ہے۔
دونوں ملزمان کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ وہ بلوچستان کے شر پسند گروپوں سے جُڑے ہوئے تھے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے عبدالحمید عرف بلال کا کرمنل ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے۔
ملزم 2006ء کے مقدمے میں تھانہ ظاہر پیر اور 2011ء کے مقدمے میں اُچ شریف پولیس کو مطلوب تھا۔
محکمۂ داخلہ پنجاب کی جانب سے ملزم کا نام 2014ء میں فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا تھا، مگر فورتھ شیڈول میں نام شامل ہونے سے پہلے ہی ملزم بیرونِ ملک فرار ہو گیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں لانگھو روڈ پر چند روز قبل 2 مبینہ دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
ایس ایس پی گھوٹکی اظہر مغل کے مطابق تعاقب کے دوران دہشت گردوں نے فائرنگ کی اور پولیس پر دستی بم سے حملہ کیا، لیکن گھیرے میں آنے اور گولیاں ختم ہونے پر انہوں نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا۔
امام دین کے اسکول ٹیچر والد نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے بیٹے کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امام دین کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا، اس کے خلاف آج تک کسی تھانے میں کوئی رپورٹ درج نہیں ہوئی۔