• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس فائز نظر ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ


سپریم کورٹ آف پاکستان نےجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ تحریر کیا، اُن کہا ہے کہ سرینا عیسیٰ کے ٹیکس معاملے پر وزیر قانون فروغ نسیم اور ایسیٹ ریکوری یونٹ کے شہزاد اکبر نے ہدایات دیں۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ ان ہدایات کی وزیر اعظم پاکستان نے توثیق کی جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، غیر قانونی ہدایات سے گڈ گورننس اور وزیراعظم کی ملی بھگت سامنے آتی ہے۔

 جسٹس یحیی آفریدی نے نظر ثانی درخواستوں میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی دائر کردہ درخواست سے اختلاف جبکہ باقی درخواستوں کو منظور کیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی، جوڈیشل کونسل کو اختیار ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف کارروائی مثبت طریقہ کار سے کرے، ایسی کارروائی پر عدالتوں کو کونسل کی بالادستی اور آئینی آزادی برقرار رہنی دینی چاہیے۔

سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر سے کمشنر کی دی گئی معلومات پر جج کے خلاف کارروائی کا حکم نہیں دے سکتی، سپریم کورٹ نے عبوری فیصلے میں ٹیکس حکام کو تحقیقات کا حکم دے کر قانون ساز کا کردار ادا کیا ہے، ایف بی آر تحقیقات کی رو میں ٹیکس کنندگان کی ذاتی معلومات پبلک نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایسیٹ ریکووری یونٹ کے شہزاد اکبر اور وزیر قانون فروغ نسیم کے کہنے پر ایف بی آر نے سرینا عیسیٰ کے ذاتی ٹیکس ریٹرنز کی خلاف ورزی کی، سرینا عیسی کے ٹیکس معاملے میں شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کی دی گئی ہدایات غیر قانونی ہیں، غیر قانونی ہدایات کی وزیراعظم نے توثیق کی جس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں، غیر قانونی ہدایات سے گڈ گورننس اور وزیراعظم کی ملی بھگت کھل کر سامنے آتی ہے۔

مرکزی کیس ہی یہ تھا کہ جج نے اپنے اثاثوں میں اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، سپریم کورٹ کا اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کا جج کے مبینہ مس کنڈکٹ کے کیس میں حکم دینا غلط تھا، سرینا عیسیٰ، ان کے بیٹے اور بیٹی کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کسی بھی شکایت پر ججز کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھتی ہے، سپریم کورٹ نے عبوری فیصلے میں ٹیکس حکام کو تحقیقات کا حکم دے کر منصف کے بجائے قانون ساز کا کردار ادا کیا، جسٹس فائز عیسیٰ بطور جج بنیادی حقوق کیلئے 184/3 کی درخواست دینے کے اہل نہیں۔

قومی خبریں سے مزید