لاہور،فیصل آباد (نمائندگان جنگ، نامہ نگاران، ایجنسیاں)سورج کا قہر گزشتہ روز بھی جاری رہا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے فیصل آباد، پاکپتن اور ساہیوال میں9افراد جاں بحق جبکہ متعدد بیہوش ہو گئے۔شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے جلتی پر تیل کا کام کیا جس سے کئی علاقوں میں پانی بھی نایاب ہو گیا اور عوام نڈھال ہو کر رہ گئے۔ بجلی کی طویل بندش کے خلاف خانقاہ ڈوگراں اور جیکب آباد میں لوگوں نے مظاہرے کرتے ہو ئے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ گرمی کی شدید لہر کے باعث صوبائی دارالحکومت لاہور اور اس کے گرد و نواح میں گیسٹرو اور ڈائریا کا مرض شدت اختیار کر گیا جس سے سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مریضوں کا رش بڑھ گیا۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مختلف ہسپتالوں میں 373سے زیادہ مریضوں کو گیسٹرو کے ساتھ لایا گیا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ صحت نے اس حوالے سے سرکاری ہسپتالوں کو تمام ضروری ادویات کا اسٹاک رکھنے اور وارڈز میں اضافی بیڈز لگانے کی ہدایت کر دی ہے۔ماہرین صحت کے مطابق شہری بلاوجہ دھوپ میں نہ نکلیں اور باہر جانے کی صورت میں سر اور گردن کو ڈھانپ کر رکھیں۔ کھانے پینے میں اختیاط کریں ،باسی اور پرانا کھانا نہ کھائیں۔صاف پانی کا استعمال زیادہ کریں اور بازاری اشیاء سے پرہیز کریں کیونکہ گرمی کی شدت انسان کے نظام انہضام کو متاثر کرتی ہے۔فیصل آباد میں شدید گرمی کے باعث لیڈی ا سکول ٹیچر سمیت 2افراد دم توڑ گئے، اسکول ٹیچر مسرت بی بی کو جڑانوالہ کے علاقہ لاہور روڈ سے ریسکیو 1122 عملہ نے شدید گرمی کے باعث بے ہوشی کی حالت میں سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے ہیٹ ا سٹروک کے باعث اس کی موت کی تصدیق کر دی ۔خاتون شیخوپورہ کی رہائشی تھی ،ادھر لاری اڈہ سے معمر شخص کو سول ہسپتال لایا گیا جس کی شناخت محمد شریف کے نام سے ہوئی ۔ مذکورہ شخص بھی گرمی کی شدت کے باعث دم توڑ گیا۔ ضلع ساہیوال میں درجہ حرارت48سینٹی گریڈ ہونے سے سن اور ہیٹ سٹروک کے باعث5افراد جاں بحق ہو گئے۔پاکپتن میں درجہ حرارت 49سنٹی گریڈ تک جاپہنچا جس کے باعث بچوں میں دست و بخار کی شکایات بڑھ گئیں جبکہ لولگنے سے موچی پورہ کی ایک شادی شدہ خاتون ارم اور عارضہ جگر میں مبتلا آمنہ بی بی جاں بحق ہوگئیں ۔گرمی کےساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ کاسلسلہ بھی لوگوں کی تکالیف میں اپنا حصہ ڈالتا رہا ہے ۔ جیکب آباد میں 51 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت کے خلاف لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کرتے ہوئے بجلی اور پانی کی بندش ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔کھڈیاں خاص میں گرمی کیساتھ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھتا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں کئی افرادبیہوش ہو گئے۔