پشاور میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 20 فیصد سے زیادہ ہے، تاہم اسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ کم ہے، جبکہ ویکسی نیشن کا عمل بھی جاری ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس مختلف صورتوں میں سامنے آتا ہے، موجودہ اومی کرون وائرس تیزی سے پھیلتا ہے تاہم اس میں شرحِ اموات کا تناسب کم ہے لیکن اس کے باوجود کورونا ایس او پیز پر عمل کرنا ضروری ہے۔
صوبۂ خیبر پختون خوا میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسز کی تعداد 1500 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ پشاور کا شمار ملک کے ایسے شہروں میں ہونے لگا ہے جہاں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
پشاور کے 3 بڑے سرکاری اسپتالوں پر کورونا وائرس کے مریضوں کا دباؤ کم ہے، جبکہ شہر میں ایکٹیو کورونا کیسز کی تعداد 6 ہزار سے زیادہ ہے۔
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ڈیلٹا وائرس کے مقابلے میں اومی کرون وائرس کا شکار افراد میں شرح اموات انتہائی کم ہے۔
خیبر ٹیچنگ اسپتال، لیڈی ریڈنگ اسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کورونا مریضوں کے لیے 722 بیڈز مختص ہیں، تینوں اسپتالوں میں 150 سے زیادہ مریض زیرِ علاج ہیں۔
ایچ ایم سی اور ایل آر ایچ اسپتالوں میں 25، 25 ہزار جبکہ کے ٹی ایچ میں 20 ہزار لیٹر آکسیجن دستیاب ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے ویرینٹ اومی کرون سے وہی افراد کم متاثر ہوں گے جنہوں نے کورونا ویکسینیشن کرائی ہوگی۔
صوبے کی 3 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ آبادی میں اب تک صرف 41 فیصد آبادی کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔