سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کر تے ہوئے خیبر پختون خوا کی تحصیل لکی مروت کے 5 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے کیسز کی سماعت کے رولز نہ بنانے پر الیکشن کمیشن پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو نیم عدالتی اختیارات ملے ہوئے کئی دہائیاں گزر چکیں، کئی سال بعد بھی رولز نہ بننا الیکشن کمیشن کی واضح ناکامی ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق اپنے رولز جلد بنا کر شائع کرے، الیکشن کمیشن کے پاس پولنگ اور نتائج میں مداخلت کے وسیع اختیارات ہیں، اختیارات کا استعمال کرتے وقت الیکشن کمیشن کے پاس ٹھوس مواد ہونا چاہیے۔
الیکشن کمیشن نے عدالت کے حکم پر ری پول کے حکم کی رپورٹ پیش کر دی۔
جماعتِ اسلامی کے امیدوار درخواست گزار عزیز اللّٰہ کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حلقے میں 30 اعشاریہ 6 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے، فاتح امیدوار عزیز اللّٰہ کے 16 ہزار 696 ووٹ جبکہ جے یو آئی کے امیدوار کے 16 ہزار 145 ووٹ ہیں، ری پول کے دوران تمام جماعتیں میرے امیدوار کے خلاف اکٹھی ہو جائیں گی، پولنگ کے دن حلقے میں جو قتل ہوا وہ پولنگ اسٹیشنز سے دور تھا، الیکشن کمیشن کے ایسے اقدام سے تو تمام حلقوں میں ری پول ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس خصوصی اختیار ہے کہ کچھ حلقے یا پولنگ اسٹیشنز کھولنے کا حکم دے سکتا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 9 کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اپنی حدود سے تجاوز کر رہا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس وسیع تر اختیارات ہیں کہ 60 دن میں ری پول کا کہے، کوئی سخت بات نہیں کرنا چاہتے جس سے الیکشن کمیشن کی حدود متاثر ہوں۔