• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نتھیاگلی میں فائیو اسٹار ہوٹل کو لیز کی گئی 5 کنال اراضی سرکاری نکلی


خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقام نتھیاگلی میں فائیو اسٹار ہوٹل کو لیز کی گئی زمین میں پانچ کنال اراضی محکمہ جنگلات کی نکلی، سروے آف پاکستان نے محکمہ جنگلات کی زمین کی حد بندی کردی۔

خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقام نتھیاگلی میں محکمہ جنگلات کی 5 کنال اراضی ڈی نوٹیفائی کرکے گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کی جائے گی۔ جو نجی کمپنی کو فائیو اسٹار ہوٹل کی تعمیر کے لئے دی جائے گی۔

جی ڈی اے نے ایم ایس بیرن پاکستان لمیٹڈ کو ہوٹل کی تعمیر کے لیے 22 کنال زمین لیز پر دی تھی۔

ترجمان گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مطابق محکمہ جنگلات نے زمین کو متنازعہ قرار دیا تھا تاہم ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں تھی۔

 دوسری جانب ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ فارسٹ ڈپارٹمنٹ زمین کو ڈی نوٹیفائی کرے گا جس کے بعد زمین جی ڈی اے کی ملکیت ہوجائے گی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سروے آف پاکستان نے نتھیاگلی میں محکمہ جنگلات کی زمین کی حد بندی کردی ہے جس کے بعد محکمہ کی 5 کنال اراضی ایم ایس بیرن پاکستان لمیٹڈ کے مالک ممتاز مسلم کو دی جائے گی۔

محکمہ جنگلات صوبائی کابینہ کے فیصلے کے تحت زمین کو ڈی نوٹیفائی کردے گا جس کے بعد زمین گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ملکیت ہوجائے گی۔ جی ڈی اے نے محکمہ جنگلات کو زمین کے بدلے زمین دینے کی پیشکش بھی کی ہے۔

گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نجی کمپنی کو ہوٹل کی تعمیر کے لیے 22 کنال زمین لیز پر دی تھی۔ سروے آف پاکستان نے جی پی ایس سسٹم کے ذریعے زمین کی حد بندی کی۔ حد بندی کے بعد ماہرین جنگلات پر مشتمل ٹیم نے متنازعہ زمین کا دورہ کیا اور سروے آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق محکمہ جنگلات کی زمین کی پیمائش کی۔ پیمائش کے مطابق محکمہ جنگلات کی زمین کا رقبہ تقریبا 5 کنال بنتا ہے جو جی ڈی اے کے زیر استعمال ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات جلد اس حوالے سے گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی حکام کو آگاہ کرے گا۔

نتھیا گلی میں ہوٹل کی تعمیر کا کنٹریکٹ جون میں ایوارڈ کیا گیا تھا۔ ستمبر میں سرمایہ کار ممتاز مسلم نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات کی تھی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے نتھیاگلی میں ہوٹل کی تعمیر کا افتتاح کیا تھا۔

ترجمان گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی احسن حمید نے جیونیوز کو بتایا کہ محکمہ جنگلات سے سروے آف پاکستان کی رپورٹ کے متعلق کوئی مراسلہ موصول نہیں ہوا۔ محکمہ جنگلات نے زمین کو متنازعہ قرار دیا تاہم ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ صوبائی کابینہ نے محکمہ جنگلات سے دستاویز مانگی مگر وہ پیش نہ کرسکے تھے۔

قومی خبریں سے مزید