عجب کرپشن کی غضب کہانی پر مبنی (18-2008) کی دہائی میں جب ہرعالمی معاشی ریٹنگ ایجنسی موڈیز، بلومبرگ وغیرہ معیشت کی تباہی کی داستانیں سنا رہی تھیں۔ پاکستان میں تب نہ کووڈ تھا،نہ کوئی locust attack۔زرداریوں اور مداریوں نے ملک اور اداروں کوایسے تباہ کیا جیسے ہلاکو خان نے بغداد کو کیا تھا۔ جب ہمیں حکومت ملی تو 5.1ارب ڈالر کا کارکے رینٹل پاور پلانٹ کا جرمانہ اور 6 ارب ڈالر کا ریکوڈک جرمانہ وراثت میں ملا۔ الحمدللہ عمران خان نے نہ صرف 7.5ارب ڈالر کے دونوں جرمانے ختم کرائےبلکہ اپنا منافع بھی بڑھوایااور دوسرے ممالک میں پاکستانی اثاثے ضبط ہونے سے بچائے۔ اپوزیشن گروتھ گروتھ کا ڈھول پیٹتی رہی۔عمران خان نے گروتھ(ترقی کی شرح)5.57کر دی وہ بھی تب جب دنیا میں گروتھ منفی میں تھی۔اپوزیشن کےدورمیں عوام کی قوت خرید کم عمران خان کے دور میں فی کس آمدن 1666ہو گئی۔ اپوزیشن کے دور میں معیشت سکڑ رہی تھی، عمران خان کے دور میں جی ڈی پی346 بلین ڈالر ہو گیا۔اپوزیشن بے روزگاری کی بات کرتی رہی، لنگر خانوں کے طعنے دیتی رہی، عمران خان مگرکام کرتا رہا۔ ایل این جی کا معاہدہ ہو ، سی پیک کے رینٹل پاور پلانٹس ہوں یا سولر انرجی پروجیکٹس، تمام معاہدوں کو Revisit کرکے نئی شرائط پر ملک کا فائدہ عمران خان کروا رہا ہے۔نواز شریف مہنگے ترین بجلی کے منصوبے بنانے کیلئے چین جاتا تھا، عمران خان ان معاہدوں پر نظر ثانی کرنے کیلئے چین گیاتاکہ عوام کو سستی بجلی مل سکے۔یہ ہوتا ہے لیڈرشپ کا فرق۔نام نہاد دانشور کہتے رہے عمران خان نے معیشت کا بیڑا غرق کر دیا ہےلیکن گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ایکسپورٹ گڈز میں 29فیصد اضافہ ٹیکسٹائل کے شعبے میںہوا۔ 2021ءمیں امریکہ اور یورپی یونین کو ملبوسات کی برآمدات میں پاکستان نے ہندوستان اور بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑ دیا- رواں مالی سال کے پہلے 6 مہینوں میں ترسیلاتِ زر میں 11 فیصد اضافہ ہوا۔ سال 2022 کی پہلی ششماہی میں ایکسپورٹ سروسز میں 20فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ رواں سال ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ٹی ایکسپورٹ رواں سال کے 6 ماہ میں 3.1 ارب ڈالر رہیں،گزشتہ سال کی نسبت رواں سال ایف بی آر ریونیو میں 32فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، 2920 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا ہوا۔ زر مبادلہ کے ذخائر میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔عمران خان ٹیکسٹائل صنعت کو تاریخی بلندی پر لے جارہا ہے،وہ روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا کر رہا ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں نئی مشینری / یونٹ اوراَپ گریڈیشن میں تین ارب ڈالر انویسٹ ہوئے ہیں تمام صنعتیں کنسٹرکشن ، سیمنٹ ،ا سٹیل ، آٹو انڈسٹری وغیرہ اور زرعی سیکٹر کی تمام فصلیں بھر پور گروتھ کیساتھ روزگار ،ٹیکس،اور ایکسپورٹس میں اضافہ کر رہی ہیں ، ملکی معیشت کی سمت درآمدی کی بجائے پیداواری اور برآمدی ہو رہی ہے۔فیصل آباد میں ایک سال میں ایک کھرب سے زائد کی ریکارڈ سرمایہ کاری ہوئی صرف لسٹڈ کمپنیز کا منافع 900ارب تک پہنچ گیا ، اجناس کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے کسانوں کی آمدن میں 1100 ارب کا اضافہ ہوا ہے ، چاول کی زائد پیداوار کی بر آمدی قیمت چار ارب ڈالر ہے ،آئی ٹی سیکٹر کی زبردست گروتھ کے باعث آئی ٹی ایکسپورٹس تین ارب ڈالر سے زائد ہونگی۔ سی پیک کے تحت ، موٹرویز ، ڈیمز ، ہائڈرو پاور کے منصوبوں کیساتھ ساتھ ، اکنامک زونز کی ڈویلپمنٹ اورنئے انڈسٹریل یونٹس لگ رہے ہیں، ورلڈ اکنامک فورم ماحول کے تحفظ کیلئے بلین ٹری سونامی، صحت انصاف کارڈ،سماجی سرمایہ کاری کیلئے احساس پروگرام ، کورونا کی روک تھام کیلئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کو عالمی لیڈر شپ کا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ بلوم برگ، اکانومسٹ ،موڈیز مستحکم پاکستان کی نوید سنا رہا ہے۔ بورس جانسن،ورلڈ اکانومک فورم میں پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کی روک تھام کے باب میں ورلڈ لیڈر مان رہا ہے۔ ہوائی باتیں اور ہیں جبکہ ڈیٹا اور۔
ہر امپورٹڈ کھانے پینے کی چیزوں پر ٹیکس ختم کر کے سبسڈی دیدے۔ پی آئی اے، ریلوے، پاکستان پوسٹ جیسے اداروں میں سیاسی بھرتیاں شروع کر دے۔ سب حلقوں میں سرکاری نوکریاں بانٹنا شروع کر دے۔ وفاق اور صوبوں میں پھر سے ڈیلی ویجز بھرتی کر کے چھ ماہ بعد ایک فراڈ کمیٹی سے انہیں مستقل کر دے۔ا سٹیٹ بینک سے نوٹ چھپوانا شروع کر دے اور پنشن، تنخواہوں میں 50 فیصد اور اضافہ کردے۔ امریکہ کے پائوں پڑ کر Absolutely Yes کہہ دے اور پھر الیکشن میں جائے۔ لوگوں سے واہ واہ بھی ملے گی اور اقتدار بھی لیکن عمران خان ایسا نہیں کرے گا کیونکہ میرا لیڈرالیکشن کا نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کا سوچتا ہے۔
(مصنفہ پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ہیں)