• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمالی آئر لینڈ ، انگلینڈ اور ویلز سمیت برطانیہ میں آئینی بادشاہت ہے، جو دولت مشترکہ (کامن ویلتھ) کے 16ممالک کی طرح ملکہ الزبتھ دوم کو اپنا حکمران تصور کرتا ہے۔ 21اپریل کو ملکہ 96سال کی ہو جائیں گی ۔ گزرے ہفتہ ان کی حکمرانی کے 70سال مکمل ہو گئے اس کے ساتھ ہی وہ اس قدر طویل عرصہ ملکہ یا حکمرانی کرنے والی دُنیا کی پہلی سربراہ بن گئی ہیں۔ 25 سالہ شہزادی الزبتھ اپنے شوہر شہزادہ فلپ کے ساتھ کینیا کے دورہ پر تھیں کہ انگلینڈ کے 56سالہ بادشاہ اور شہزادی الزبتھ کے والد جارج ششم کا انتقال ہو گیا اور شہزادی الزبتھ کو ملکہ بنا دیا گیا ، یہ 1952کا سال تھا جب بادشاہ کی وفات ہوئی تھی اس لئے ملکہ کی تاجپوشی اگلے سال 1953ء میں کی گئی ۔کوئین الزبتھ برطانوی شاہی خاندان کے اپنے کئی بزرگوں ، اپنے بچوں اور کئی ایک شاہی رشتہ داروں کی نسبت یکتا اس لئے رہی ہیں کیونکہ پچھلے ستر سال کے ایک طویل عرصہ میں ان کی زندگی میں کئی ایک اُ تار چڑھاؤ آتے رہے لیکن ’مائی کوئین‘ ملکہ الزبتھ کبھی لغزش پا نہیں ہوئیں اور ان کے اُجلے دامن پر کسی قسم کے داغ کا دھبہ بھی نہیں، ان کی بہن پرنسس مارگریٹ ہوں یاملکہ کی اولاد ان سب کی زندگی میں کو ئی نہ کوئی اسکینڈل بنتا رہا لیکن ملکہ الزبتھ اپنی اُجلی شخصیت کیساتھ پچھلے 70سال سے برطانوی عوام کے دلوں کی ملکہ ہیں۔

شاید بہت سے قارئین کے علم میں ہو گا کہ یوں تو ملکہ الزبتھ کی تاریخ پیدائش 21 اپریل 1926 ہے لیکن برطانیہ کی شاہی روایات کے مطابق سرکاری سطح پر ان کی سالگرہ ہر سال جون کے دوسرے ہفتہ کو منائی جاتی ہے ۔برطانیہ کے بادشاہ یا ملکہ کی سالگرہ الگ الگ منانے کی یہ روایت 1748ء میں بادشاہ جارج دوم کے زمانہ سے شروع ہوئی تھی، تاریخ میں اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ بادشاہ کی سالگرہ موسم خزاں میں آتی تھی لہٰذا ایسے ناساز گار موسم کے باعث یہ وقت عوامی تقریبات کیلئے ناموزوں تھا اس لئے بادشاہ کی سالگرہ موسم گرما میں فوج کی روایتی پریڈ کے دن ہی منائی جاتی تھی چنانچہ یہی رسم گزشتہ تقریباً تین سو سال سے آج تک جاری ہے ، شاہی روایت کے مطابق ملکہ برطانیہ ’’چرچ آف انگلینڈ‘‘ کی سربراہ بھی ہیں ۔ اگرچہ جب ملکہ الزبتھ کی تاجپوشی ہوئی تو کئی خطوں میں برطانیہ کے اقتدار کا سورج غروب اورکہیں گہنا چکا تھا لیکن وہ آج بھی برطانیہ ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈاور کینیڈا سمیت کئی ملکوں کی سربراہ ریاست ہیں اس کے علاوہ وہ برطانوی نو آبادیات کا حصہ رہنے والے 54 ممالک کی تنظیم ’’دولت مشترکہ ‘‘ کی سربراہ بھی ہیں (نئے رولز کے مطابق اب دولت مشترکہ ممالک میں وہ ملک بھی شامل ہو سکتے ہیں جو کبھی سلطنت برطانیہ کا حصہ نہیں رہے )۔

اگرچہ برطانوی پارلیمنٹ میں ملکہ کا عہدہ رسمی ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے کسی بھی بل کو شاہی منظوری درکار ہوتی ہے گو کہ یہ منظوری حکومت کو فوری طور پر مل بھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود کسی بھی قانون سازی کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے سے پہلے ملکہ اور ولی عہد شہزادہ چارلس کو اس بل کی جزیات اور تفصیلات سے آگاہ کرنا لازمی ہوتا ہے ۔ چند سال پہلے بعض سرکاری دستاویزات منظر عام پر آئی تھیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ملکہ الزبتھ نے 1999ء میں عراق کیخلاف فوجی کارروائی سے متعلق ایک بل ویٹوکر دیا تھا کیونکہ اس مجوزہ قانون سازی میں عراق پر فوجی حملوں کاحکم دینے کا اختیار ملکہ سے پارلیمنٹ کو منتقل کرنے کی تجویز دی گئی تھی ، علاوہ ازیں ہاؤس آف لارڈز کے ارکان کے تقرر کا اختیار بھی ملکہ کے پاس ہے وہ وزراء کے مشورے سے یہ اختیار استعمال کرتی ہیں لیکن ان پر لازم ہے کہ وہ سیاسی طور پر غیر جانبدار رہیں۔ میں اور لاکھوں کی تعداد میں وہ لوگ جو بیرونی ممالک سے آکر برطانیہ آباد ہوئے اور برطانوی شہریت اختیار کر چکے ہیں ملکہ الزبتھ ان کی بھی کوئین ہیں انہیں کوئین آف دی ہارٹ بھی کہا جاتا ہے ، اس لیے بھی کہ انہوں نے دوسری جنگ عظیم میں ایمبولنس ڈرائیو کی ۔

ملکہ معظمہ کے بعض اختیارات سے متعلق چند دلچسپ حقائق یہ بھی ہیں کہ وہ بغیر کسی پاسپورٹ دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کر سکتی ہیں ۔ وہ بغیر ڈرائیونگ لائسنس کار ڈرائیو کر سکتی ہیں جس قدر اسپیڈ سے چاہیں کوئی اتھارٹی انہیں روک نہیں سکتی ،وہ برطانیہ میں موجود تمام ہنسوں( Swans ) کی مالکن ہیں وہ انہیں کھا بھی سکتی ہیں لیکن دوسرا کوئی شخص ایسا نہیں کر سکتا ، ملکہ کو کہیں بھی کسی بھی وقت جنگ کرنے یا جنگ بندی کا اختیار حاصل ہے ، ملکہ کسی بھی وقت برطانیہ کی کسی بلڈنگ کو گرانے کا حکم دے سکتی ہیں کوئی ان سے سوال نہیں کر سکتا ، رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ بھی ان پر لاگو نہیں ہوتا ، ملکہ برطانیہ پر کسی بھی عدالت میں کوئی مقدمہ نہ کیا جا سکتا ہے نہ چلایا جا سکتا ہے۔ 13ویں صدی میں قانون بنایا گیا کہ بادشاہ اور ملکہ برطانیہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں یہی قانون آج بھی لاگو ہے، ان کے ایکشن اور الفاظ کی کوئی حدود وقیود نہیں ہے ، ملکہ اپنی کسی بھی ڈیوٹی کو نبھانے کی پابند نہیں ہیں حتیٰ کہ جیوری کی ڈیوٹی سے بھی وہ مبّرا ہیں ، ملکہ برطانیہ اپنے تمام پوتے پوتیوں کی قانونی گارڈ ین ہیں جبکہ دیگر شہریوں کو بچوں کا گارڈ ین بننے کیلئے تمام ترقانونی تقاضے پورے کرنا ہوتے ہیں ۔ ملکہ الزبتھ دوم دُ نیا کے تمام حکمرانوں سے زیادہ سرکاری دورے کرنے والی واحد حکمران ہیں وہ 120سے زیادہ سرکاری دورے کر چکی ہیں ۔ گو کہ اوپر ذکر کئے گئے سب ہی اختیارات ملکہ کے پاس موجود ہیں لیکن کیونکہ وہ ایک جدید ، روشن خیال اور آزاد معاشرہ رکھنے والے جمہوری ملک کی ملکہ ہیں لہٰذا انہوں نے اپنی 96سالہ زندگی میں آج تک کبھی کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی کوئی ہنس کھایا ہے اور ملکہ معظمہ کی 96 سالہ زندگی کے یہی وہ شفاف کرداراور بہترین اطوار ہیں جن کی وجہ سے ملکہ برطانیہ کوئین آف دی ہارٹ ہیں ۔

تازہ ترین