• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے شمال میںواقع خوبصورت وادی گلگت میں آتش زدگی کے افسوسناک واقعے میں دو بازار جل کر خاکستر ہوگئے۔آگ لگنے کی اصل وجہ ابھی تک سامنے نہیں آسکی تاہم خیال یہ کیا جارہا ہے کہ ایسا شارٹ سرکٹ سے ہواجیسا کہ عموماًپاکستان میں ہوتا رہتا ہے۔جیو نیوزکے مطابق آگ لگنے سے 150کے لگ بھگ دکانوں اور پتھاروں میں کروڑوں روپے کا سامان جل کر راکھ ہو گیا، رہائشی علاقہ، متعدد ہوٹل اورقریبی دکانیں بھی آگ کی لپیٹ میں آگئیں۔فائر بریگیڈ کی 12گاڑیاں 4گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے باوجود آگ پر قابو نہ پا سکیں اور آخری اطلاعات تک کارروائی جاری تھی۔یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے متنوع جغرافیہ اور انواع و اقسام کی آب و ہوا دی ہے، یہاں ریگستان،سرسبز وشاداب علاقے، میدان، پہاڑ، جنگلات،سرداور گرم خطے،خوبصورت جھیلیں،جزائر اور بہت کچھ ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں سیاح کھنچے چلے آتے ہیں، لیکن مطلوبہ معیار کی سڑکیں، بین الاقوامی طرز کے ہوٹل، قابل اعتبار حفاظتی انتظامات اور وہ دیگر لوازمات ہنوز موجود نہیںجو سیاحتی علاقوںکے لیے ناگزیر ہوتے ہیں۔گلگت کے عوام خاص طور پر تاجر برادری کے سامان کا جل جانا ان کے لیے یقینا بھاری نقصان ہے جو ان کی عسرت زدہ زندگی میں مزید تلخیاں بھرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ آگ لگنے کی وجوہ کا پتہ چلا لیا جائے تو آئندہ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں لیکن اس سے تاجروں کے نقصان کی تلافی بہرحال نہیں ہوسکتی ۔لہٰذا اس کیلئے حکومت کو آگے آنا اور فیاضانہ طرز عمل اختیار کر کے انہیں دوبارہ اس قابل کرنے کی کوشش کرنا ہو گی کہ ان کی عزت نفس بھی مجروح نہ ہو اور وہ اپنے اہل و عیال کیلئے باعزت طریقے سے دو وقت کی روٹی کا انتظام بھی کر سکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین