• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین کا حجاب پر نفرت انگیز بیان

بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے بھارت میں جاری حجاب تنازع پر ایک نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ حجاب یا برقع جبر کی علامت ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق تسلیمہ نسرین کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب حجاب کا تنازع بھارتی ریاست کرناٹک سمیت دیگر ریاستوں تک پھیل گیا۔  

اسکولوں اور کالجوں میں یکساں ڈریس کوڈ کی تجویز کے بارے میں بات کرتے ہوئے تسلیمہ نسرین نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ تعلیم کا حق مذہب کا حق ہے۔

تسلیمہ نسرین نے اپنے بیان میں انتہا پسندوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مسلمانوں کا خیال ہے کہ حجاب ضروری ہے اور کچھ کا خیال ہے کہ حجاب ضروری نہیں ہے لیکن حجاب کو 7ویں صدی میں  متعارف کرایا گیا تھا تاکہ خواتین خود کو مردوں سے ڈھانپ کر رکھیں لیکن ہمارے جدید معاشرے 21ویں صدی میں، ہم نے سیکھا ہے کہ عورتیں برابر کی انسان ہیں، اس لیے حجاب یا نقاب یا برقع ظلم کی علامت ہیں۔

 انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم مذہب سے زیادہ اہم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سیکولر معاشرے میں ہمارا سیکولر ڈریس کوڈ ہونا چاہیے۔

بنگلادیشی مصنفہ نے کہا کہ لوگ مذہبی عقائد رکھ سکتے ہیں لیکن وہ ان پر گھر یا کہیں اور عمل کر سکتے ہیں لیکن کسی سیکولر ادارے میں نہیں۔

تسلیمہ نسرین نے مزید کہا کہ کسی شخص کی شناخت اس کی مذہبی شناخت نہیں ہونی چاہیے۔

 واضح رہے کہ تسلیمہ نسرین ماضی میں نماز کی جگہوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کرچکی ہیں، ان کی اسلام مخالف تحریروں کی وجہ سے دنیا بھر میں ان کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے اور بنگلہ دیش ، پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں مسلمان ان کے خلاف احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری ہائی اسکول نے گزشتہ ماہ کیمپس میں حجاب پر پابندی جاری کی تھی جس کے بعد ضلع کے دیگر اسکولوں میں بھی ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔

اس سے حجاب کے حامیوں اور مخالفین کی طرف سے شدید احتجاج ہوا اور صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔

یہ معاملہ اس وقت عروج پر پہنچا جب ایک باحجاب نوجوان لڑکی مسکان تنہا ہی انتہا پسندوں کے سامنے کھڑی ہوگئی، کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کے جواب میں لڑکی نے ڈرے بغیر نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید