پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار فیروز خان نے بھارت میں جاری حجاب تنازع پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا ہے۔
فیروز خان نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کی اسٹوری میں وہ ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری اسکول میں مسلم خاتون ٹیچر اور طالبات کو برقع اور حجاب کے ساتھ اسکول میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
طالبات اور خاتون ٹیچر نے اسکول کے باہر سڑک پر کھڑے ہوکر حجاب اور برقع اُتارا جس کے بعد اُنہیں اسکول میں داخل ہونے دیا۔
فیروز خان نے اپنی انسٹا اسٹوری میں کہا کہ شرم آنی چاہیے ان لوگوں پر جو اس ظلم کے خلاف نہیں بول رہے ہیں۔
اداکار نے کہا کہ یہ لوگ تقریباً کسی بھی گھٹیا پن کے لیے کھڑے ہوں گے اور اس کا جواز پیش کریں گے لیکن یہ خواتین کو خود کو ڈھانپنے کے اس طرح کے بنیادی حق کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ درحقیقت یہ وہ وقت ہے جب ایمان کو تھامنا جلتے ہوئے کوئلے کو تھامے رکھنے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری ہائی اسکول نے گزشتہ ماہ کیمپس میں حجاب پر پابندی جاری کی تھی جس کے بعد ضلع کے دیگر اسکولوں میں بھی ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔
اس سے حجاب کے حامیوں اور مخالفین کی طرف سے شدید احتجاج ہوا اور صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔
یہ معاملہ اس وقت عروج پر پہنچا جب ایک باحجاب نوجوان لڑکی مسکان تنہا ہی انتہا پسندوں کے سامنے کھڑی ہوگئی، کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کے جواب میں لڑکی نے ڈرے بغیر نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔