• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت: خاتون ٹیچر اسکول کے باہر سڑک پر برقع اُتارنے پر مجبور

بھارتی ریاست کرناٹک میں طلباء اور اساتذہ کو اسکولوں میں داخلے سے پہلے حجاب اتارنے کو کہا گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے کچھ اسکولوں کے طلباء کو کیمپس میں داخل ہونے سے پہلے اپنے حجاب اتارنے کی ہدایت کی گئی تھی، ہائی کورٹ کے ایک عبوری حکم کے مطابق جس میں کہا گیا تھا کہ تعلیمی ادارے دوبارہ کھل سکتے ہیں لیکن مذہبی لباس پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اب بھارتی میڈیا کی جانب سے ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون ٹیچر ایک سرکاری اسکول کے دروازے پر حجاب میں طالب علموں کو روک رہی ہے اور انہیں حکم دے رہی ہیں کہ حجاب اُتار کر اسکول میں داخل ہو۔

ویڈیو میں کچھ والدین کو بھی جھگڑتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے کیونکہ ان کے بچوں کو اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، بحث کے بعد طالبات نے حجاب ہٹا دیا اور صرف چہرے کا ماسک پہنے ہوئے اسکول میں داخل ہوئیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے دیگر مناظر میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ اساتذہ کو بھی اسکول کیمپس میں داخل ہونے سے پہلے برقع اتارنے کا حکم دیا گیا ہے، انہیں اسکول کی عمارت کے اندر نہیں بلکہ سڑک کے کنارے برقع  اتارتے ہوئے دکھایا گیا۔

واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری ہائی اسکول نے گزشتہ ماہ کیمپس میں حجاب پر پابندی جاری کی تھی جس کے بعد ضلع کے دیگر اسکولوں میں بھی ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔

اس سے حجاب کے حامیوں اور مخالفین کی طرف سے شدید احتجاج ہوا اور صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

یہ معاملہ اس وقت عروج پر پہنچا جب ایک باحجاب نوجوان لڑکی مسکان تنہا ہی انتہا پسندوں کے سامنے کھڑی ہوگئی، کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کے جواب میں لڑکی نے ڈرے بغیر نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔

مسکان کی بہادری پر جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔

اس واقعے پر دنیا بھر میں مختلف انداز سے تبصرے اور تجزیے کئے جارہے ہیں، بھارت میں بھی اس پر بحث تیز ہوگئی ہے۔ 

بین الاقوامی خبریں سے مزید