• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف کے جملے پر کمرۂ عدالت میں قہقہے

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں مسلم لیگ ن کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر شہباز شریف کے دلچسپ جملے پر کمرۂ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔

سماعت سے قبل کمرۂ عدالت میں شہباز شریف کا اپنے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔

شہباز شریف نے امجد پرویز سے کہا کہ اسپیشل کورٹ سینٹرل میں آپ نہیں تھے، وہاں میں نے آپ کی حاضری لگوائی۔

امجد پرویز نے کہا کہ مجھے ساڑھے 9 بجے کا وقت بتایا گیا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ امجد صاحب! اب آپ مجھے اپنا اسسٹنٹ رکھ لیں، حاضری لگوانے پر آپ مجھے ٹی اے ڈی اے بھی دیں۔

شہباز شریف کے جملے پر کمرۂ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔

منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت

منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو شہباز شریف روسٹرم پر آ گئے اور عدالت سے اجازت لیتے ہوئے کہا کہ میں بات کرنا چاہتا ہوں۔

عدالت نے شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت دے دی۔

’’صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا‘‘

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ صاف پانی کیس کا فیصلہ دیا گیا جس میں مجھے بدنام کیا گیا، مجھے صاف پانی کے کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ کم بولی والوں سے مزید بات نہیں کر سکتے، مگر میں نے کم بولی والوں سے بھی 20 فیصد کم کرائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اتنے سال میں ابھی تک میرے خلاف ایک دھیلے کی بھی کرپشن نہیں ملی، اسحاق ڈار کا بیان تو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا۔

عدالت نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف کو حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔

’’قومی اسمبلی کا اجلاس میری وجہ سے ملتوی ہوا‘‘

احتساب عدالت کے احاطے میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ میاں صاحب! قومی اسمبلی کا اجلاس کیوں ملتوی کیا گیا؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس میری وجہ سے ملتوی کیا گیا کیونکہ فردِ جرم کی تاریخ 18 فروری کی تھی، ایف آئی اے نے درخواست دی کہ سماعت کی تاریخ 17 یا 19 فروری کر دی جائے، ان کا مقصد تھا کہ میں 18 فروری کو بہانہ بناؤں گا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست خارج کی تو انہوں نے اسمبلی سیشن کی تاریخ تبدیل کر دی، حکومت کا ارادہ تھا کہ آج فردِ جرم عائد کروائیں گے لیکن اللّٰہ مالک ہے۔

صحافی نے صدر ن لیگ سے سوال کیا کہ عدالت میں آپ کی کیا تلخ کلامی ہوئی تھی؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ میں نے عدالت میں کوئی تلخ کلامی نہیں کی۔

قومی خبریں سے مزید