• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جھنگ کبھی سیال نوابوں کی ریاست تھا۔ لگ بھگ ڈیڑھ صدی پہلے انگریز دور میں جھنگ کے لوگ بھُنے چنے تھیلیوں میں باندھ کر پیدل یا گھوڑوں پر ملتان کمشنری میں تاریخیں بھگتنے جاتے تھے۔ جھنگ سرگودھا کمشنری کے تحت آیا تو سفر ایک آدھ بس اور ریل گاڑی سے ہونے لگا۔ لائل پور (اب فیصل آباد) جو کبھی جھنگ کی تحصیل تھا، پہلے ضلع بنا اور پھرڈویژن۔ یوں فیصل آباد کمشنری بن گئی تو جھنگ والوں نے فیصل آباد جانا شروع کر دیا۔یہ اہم شہر ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔ جھنگ کی تحصیل چنیوٹ ضلع کا درجہ پا چکی۔ اب جھنگ کی تحصیل احمد پور سیال کا مطالبہ جنوبی پنجاب میں شامل ہونے کا ہے۔ خدشہ ہے اس سے جھنگ اور سمٹ جائے گا۔ جھنگ پاکستان اور پنجاب صوبہ کے وسط میں ہے۔ یوں اسے ڈویژن کا درجہ دینا چاہیے اور یہاں ہائی کورٹ ڈبل بینچ ہونا چاہیے تاکہ بھکر، لیہ، خوشاب، میانوالی، چنیوٹ، ٹوبہ اور فیصل آباد کو سفر کی سہولت ہو۔ شیر شاہ سوری کے زمانے کی سڑک، کچا ملتان روڈ، ایوب چوک سے عید گاہ روڈ کو کراس کرکے شہر سے باہر نکل جاتی تھی۔ میری عمر اسی سال ہے۔ میں عینی گواہ ہوں کہ یہ سڑک چالو تھی۔ کچہری جانے والے لوگ پیدل یا گھوڑوں پر سوار اسی سڑک سے گزر کر جاتے تھے۔ لیکن عید گاہ روڈ سے آگے لوگوں نے اس پر ناجائز قبضہ کرکے تعمیرات اور تجاوزات کرلی ہیں۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ اور جھنگ کے ڈپٹی کمشنر سے درخواست ہے کہ اس سڑک کو تجاوزات سے پاک کرکے پختہ کیا جائے تاکہ لوگوں کا سفر کم اور آسان ہو۔

تازہ ترین