مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کل وزیراعظم نے ایک اور یوٹرن لے لیا۔
شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم پر تنقید کی اور کہا کہ یہ وہی حکومت ہے، جس نے جون میں بجٹ پاس کیا اور پھر منی بجٹ لےکر آئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جو باتیں کی ہیں ان کا نہ بجٹ میں ذکر ہے نہ منی بجٹ میں، جو دعوے انھوں نے کیے ہیں، اس سے پاکستان پر قرض میں اضافہ ہوگا۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پٹرول پر 10 روپے کیے اور یہ سچ نہیں بتایا کہ پاکستانی عوام کو آئی ایم ایف کو 20 روپے ادا کرنا پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت اپنے پروگرام سے ہٹ جاتی ہے اور قرض لیتی ہے تو روپے پر دباؤ پڑتا ہے، یہ حکومت 4 سال تک عوام کو کچھ نہ دے سکی بلکہ معیشت کو تباہ کیا۔
شاہد خاقان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو مزید 3، 4 سو ارب کے اضافی قرضے لینے پڑیں گے، عمران خان کو معلوم ہے کہ وہ جانے والے ہیں، اب وہ اگلی حکومت کےلیے مشکلات پیدا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نام نہاد ریلیف دے کر چند ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے، حکومت کی پالیسی ہے کہ ہم نہ کھلیں گے اور نہ ہی کھیلنے دیں گے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ان کے اقدامات سے اگلی حکومت کے لیے بوجھ بڑھے گا، عوام نے فیصلہ کردیا ہے، جلد پارلیمان بھی عدم اعتماد پر فیصلہ کردے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور آگے بھی بڑھیں گی، حکومت اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے ہر طرح کے جھوٹے وعدے کررہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایسی معاشی پالیسیاں دیں جو اگلی حکومت کےلیے سہولت تھیں، تقریر میں وزیر اعظم نے اپنی تمام پالیسیوں کی نفی کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا حکومت مہنگائی میں کمی کررہی ہے، حقیقت اس کے برعکس ہے، جو بات انہوں نے کی اس کی نفی انہوں نے چند دنوں، چند ہفتوں میں کی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 4 مہینے میں 40 روپے پٹرول بڑھا ہے ، حکومت ایل این جی لینے میں ناکام رہی،آج کہتے ہیں بجلی فی یونٹ قیمت 5 روپے کم کی جائے گی، یہ پیسے کہاں سے آئیں گے؟
انہوں نے کہا کہ یہ باتیں تب یاد آئیں جب اپوزیشن نے عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کی بات کی، ن لیگ کی پوزیشن واضح ہے، نئے الیکشن کی ضرورت ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کہتے رہے گھبرانا نہیں ہے اور اب خود گھبرا رہے ہیں، ان کے بقول جو عوام کو ریلیف دیا گیا یہ مزید عوام پر بوجھ ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے آخری دنوں میں عوام کی ہمدردی لینا چاہتی ہے، حکومت نے یہ کہہ کر 12 روپے پٹرول کی قیمت بڑھائی کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہے۔
ن لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ جہاں مسلم لیگ ن چھوڑ کر گئے تھی آج اسٹاک ایکسچینج اس سے بھی کم سطح پر ہے، ہماری حکومت نے کوئی معاشی بارودی سرنگ نہیں ڈالی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیکا کا قانون پیپلز پارٹی کے دور میں جاری ہوا تھا، صرف عمران خان کی شخصیت بچانے کے لیے پیکا کا قانون لایا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پہلے گرفتار کریں گے، بعد میں بتائیں گی کہ تفتیش کیا ہوگی، جرم کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ چیلنج ہے چیئرمین نیب کو بولیں الزامات لگائے، ہم جواب دیں گے، نیب خود اسکینڈل سے محفوظ نہیں، کرپشن کے الزامات لگانے والے خود جہازوں میں بیٹھ کر فرار ہورہے ہیں۔