جہلم کے علاقہ نوگران میں زیر تعمیر میاں شہباز شریف پل گزشتہ صبح آندھی آنے کے باعث زمین بوس ہوگیا۔ یہ پل پنڈدادنخان اور اطراف کے دیہات کو جہلم سے ملانے کے لئے تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس کا سنگ بنیاد گزشتہ سال رکھا گیا تھا اور جون میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس کا افتتاح کرنا تھا لیکن اس کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا یہ ایک آندھی بھی برداشت نہیں کرسکا اور دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو کر زمین بوس ہوگیا۔ اس پل کی تعمیر کا تخمینہ 33کروڑ روپے لگایا گیا تھا اگرچہ پل منہدم ہونے سے کوئی اتنا جا نی نقصان تو نہیں ہوا لیکن صوبائی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔وزیر اعلیٰ نے پل گرنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ کمشنر راولپنڈی نے دو روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جہلم پل گرنے کے واقعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سڑکوں کی تعمیر کی نگرانی کرنے والامحکمہ بہتر طور پر اپنے فرائض ادا نہیں کررہا اور زیر تعمیر سڑکوںا ور پلوں کے تعمیر کے معیار کی نگرانی اور دیکھ بھال نہیں کی جارہی جس کی وجہ سے ٹھیکیدار اپنی مرضی سے ناقص میٹریل استعمال کررہے ہیں جہلم کا پل اگرچہ زیر تعمیر ہے لیکن صبح کا وقت ہونے کی وجہ سے مزدور کام پر موجود نہیں تھے اور اس طرح حادثہ میں جانی نقصان نہیں ہوا، یہ حادثہ اگر ایسے وقت میں پیش آتا جب پل ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہوتا تو کتنا نقصان ہوتا اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ پل کی ناقص تعمیر میں ذمہ دار محکموں کے افسروں کی سنگین غفلت اور کوتاہی شامل ہے۔ ضرورت ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور صوبہ ہی نہیں ملک بھر میں زیر تعمیر پل اور سڑکوں کے معیار کی سختی سے نگرانی کی جائے اور اچھا اور بہتر میٹریل استعمال کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ اس سلسلے میں جن محکموں کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ان کو نہ صرف متحرک کرنے کی بھی ضرورت ہے بلکہ ان محکموں کی بھی اس حوالے سے سخت نگرانی کی جانی چاہئے ۔