• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ڈرون حملہ بلاجواز، ناقابل قبول ہے، چوہدری نثار

Us Drone Attack Is Without Reason And Unacceptable Chauhadry Nisar
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ امریکا طے کر لے کہ خطے میں کون سی پالیسی جاری رکھنی ہے، ملا منصور کو نشانہ بنانا ہی تھا تو افغانستان، ایران، دبئی یا بحرین میں کیوں نہ بنایا، اگر افغان طالبان کو فوجی آپشن سے ختم کیا جا سکتا ہے تو ڈیڑھ لاکھ امریکی فوج ایسا کیوں نہیں کر سکی ۔

چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ملا منصور کی ہلاکت کے حوالے سے امریکا نے کسی وقت بھی ڈرون حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی،ملا منصور پر ڈرون حملہ کر کے پاکستان کے لیے بہت مشکل صورتِحال پیدا کر دی گئی ہے۔

انہوں نےاسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلوچستان میں گاڑی کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی،ڈرون دوسرے ملک کی فضائی حدود میں تھا، وہاں سے گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دو دن پہلے بلوچستان کے دور افتادہ علاقے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، گاڑی میں دو افراد سوار تھے، جو راکھ کا ڈھیر بن گئی، واقعے کے 7گھنٹے بعد امریکا نے پاکستان کو سرکاری طور پر بتایا کہ ملا منصور اس حملے میں مارا گیا، کچھ گز دور ایک پاسپورٹ کے علاوہ اور کوئی نشان نہیں تھا، امریکا کی طرف سے سرکاری طور پر پاکستان کو بتادیا گیا تو ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے تانے بانے ملانے کی کوشش کی، تاہم ابھی تک ملا منصور کے اس واقعے میں مرنے کی کوئی سائنٹیفک شہادت موجود نہیں ہے، افغانستان اور امریکی معلومات کے مطابق ملا منصور مر چکا ہے،ملا منصور کے اہلِ خانہ کے ڈی این اے ٹیسٹ آج لے لیے گئے ہیں، تصدیق ہونے پر ہلاکت کا اعلان کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس ڈرون حملے کی سختی سے مذمت کرتی ہے،امریکا نے ڈرون حملے کا جو جواز دنیا کے سامنے رکھا ہے، وہ غیر قانونی ہے،امریکی ڈرون حملہ پاکستان کی آزادی اور خود مختاری کے منافی ہے،امریکی حملہ بین الاقوامی قوانین کی مکمل طور پر نفی کرتا ہے، وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں واضح پالیسی طے کریں گے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ تصدیق نہیں کرسکتے کہ جو پاسپورٹ ملا، وہ شخص اسی پاسپورٹ پر سفر کررہا تھا،پاسپورٹ ایک شخص ولی محمد کا تھا، اس کا شناختی کارڈ 2001 ءمیں بنا،پہلے مینوئل شناختی کارڈ تھا جو بعد میں کمپیوٹرائزڈ ہوگیا،اسی شناختی کارڈ پر انہوں نے 2005 میں پاسپورٹ کی درخواست دی،ولی محمد کا شناختی کارڈ منسوخ ہوچکا ہے،پاسپورٹ منسوخی کے لیے نادرہ نے نام نہیں بھیجا، جس کی تحقیقات کر رہے ہیں،ولی محمد کے شناختی کارڈ کی تصدیق کرنے کیلئے 2001 ءکا ریکارڈ نکال لیا ہے، ولی محمد کے شناختی کارڈ کی تصدیق لیویز کے رسالدار عزیز نے کی تھی،ولی محمد کے شناختی کارڈکی تصدیق کرنے والے دونوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے،جعلی شناختی کارڈ بنانے کے کیس میں بلوچستان کے دو اسسٹنٹ کمشنرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غلط کام کرنا آسان ہے،جبکہ صحیح کام کرنے میں سو رکاوٹیں ہوتی ہیں،نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی کو کرپشن سے پاک کرنے کی کوششیں جاری ہیں،ہزاروں کی تعداد میں ہیومن ٹریفکرز گرفتار کیے جا چکے ہیں،امریکا کا یہ کہنا ٹھیک نہیں کہ جہاں اس کا دشمن ہوگا وہاں اسے ماریں گے،اگر امریکا کے کہنے پر سب چلنے لگیں تو دنیا میں جنگل کا قانون ہوگا۔

وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ ولی محمد کئی ملکوں میں گیا اسے صرف پاکستان میں کیوں نشانہ بنایا گیا؟پاکستان میں دھماکے کرنے والے سرحد پار بیٹھے ہیں، پاکستان تو وہاں گولہ باری نہیں کرتا، افغان حکومت اور افغان طالبان کے مذاکرات ہوئے تو طالبان کی قیادت ملا منصور کر رہا تھا،افغان طالبان کے لیڈر کو اس طرح ٹارگٹ کرنے کی منطق کیا ہے،پاکستان خطے میں امن کے لیے صرف مذاکرات کو واحد راستہ سمجھتا ہے،اگر ملا منصور امن عمل میں رکاوٹ ہوتا تو مری کے مذاکرات کس طرح ہوتے؟مری کے مذاکرات میں اچھا ماحول رہا جہاں امریکا اور چین کے ساتھ حقانی گروپ کا نمائندہ بھی تھا، مذاکرات کے اگلے دور سے تین دن پہلے ملا عمر کی ہلاکت کی خبر لیک کرکے بات چیت کو سبوتاژ کیا گیا،مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں کابل کو تنازعات سے پاک علاقہ قراردینے پر طالبان راضی ہوگئے تھے،افغان طالبان اپنی مرضی کے لوگ ہیں، پاکستان کے زیر اثر نہیں، پھر بھی اپنے اثر و رسوخ سے انہیں مذاکرات پر راضی کیا،ان کے لیڈر کو ڈرون حملے میں مار کر انہیں مذاکرات کی میز پر نہیں لایا جاسکتا،ملا منصور پر ڈرون حملہ کر کے پاکستان کیلیے بہت مشکل صورتِحال پیدا کر دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں گاڑی کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی،ڈرون دوسرے ملک کی فضائی حدود میں تھا، وہاں سے گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، اس بات کی تصدیق ہورہی کہ پاسپورٹ واقعی کار سے ملا یا ادھر پھینکا گیا، طالبان کے نئے سربراہ کے انتخاب کے بعد بھی ان کی پالیسیاں سامنے آئیں گی، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ طالبان اس حملے پر کیسا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

چوہدری نثار کہتے ہیں کہ ملا منصور کی دو میں سے ایک بیوی کا ریکارڈ نادرا میں ہے، بچوں کا کوئی ریکارڈ نہیں، ڈی جی ایف آئی کی ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی، ایف آئی اے کی تشکیل نو کی تجاویز کی مجھ تک آنے سے پہلے ہی تشہیر ہوگئی۔
تازہ ترین