سپریم کورٹ آف پاکستان کا آرڈیننس کے اجراء سے متعلق اہم فیصلہ آگیا، بغیر ہنگامی حالت آرڈیننس کا اجراء آئین سے انحراف قرار دے دیا۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئینی شرائط کے بغیر صدر و گورنرز آرڈیننس کا نفاذ نہیں کرسکتے، آئین کے ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس جاری کرنے کیلئے آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ آرڈیننس کچھ ماہ بعد ختم ہو جاتے ہیں، آرڈیننس کے ذریعےطویل مدتی حقوق، ذمہ داریاں دینے سے گریز کرنا چاہیے، جمہوری ملک میں عوام منتخب نمائندوں کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، قانون سازی میں یقینی بنایا جائے کہ عوام کے حقوق پامال نہ ہوں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاکستان کہتا ہے، پاکستان وفاقی جمہوریہ ہے، وفاقی جمہوریہ چاروں صوبے اور اسلام آباد پر مشتمل ہے، جو قانون لوگوں کی شمولیت سے بنایاجاتا ہے لوگ اسے دل سے قبول کرتے ہیں، وفاقی سطح پر قانون سازی پورے ملک کے لیے ہوتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تاریخ گواہ ہےجب بھی آئین کی خلاف ورزی کی گئی اس سےعوام کی توہین ہوئی، آئین سے سرکشی کےجمہوریت اور قومی یگانگت سےخطرناک اثرات مرتب ہوئے، آئین میں دیے گئے طریقہ کار ،ضابطے اور ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا چاہیے، آئین پر عمل سے عدم اعتماد اور مایوسی کا خاتمہ ہوتا ہے۔