وزیراعظم عمران خان کا بیانیہ سچ ثابت کرنے کے لیے جعلی خبروں کا سہارا لیا گیا، تحریک انصاف حکومت کی ایک اور فیک نیوز یکڑی گئی۔
میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے کا الزام عائد کرنے والی حکومت خود فیک نیوز پھیلانے میں سرفہرست نکلی۔
وزیراعظم عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرونی قوتوں کے ملوث ہونے کا بیانیہ سچ ثابت کرنے کے لیے حکمران جماعت تحریک انصاف کے وزرا نے جعلی دستاویزات اور جھوٹے مضامین کا سہارا لینا شروع کردیا ہے ۔
وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بینظیر بھٹو سے منسوب جعلی خط میں دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نے پاکستان کا جوہری پروگرام روکنے کے لیے امریکا کو امداد روکنے کا مشورہ دیا تھا۔
وفاقی وزیر شیریں مزار نے جعلی خط پر اپنے تبصرے میں کہا کہ اس جماعت نے ماضی میں ایسا کیا اور اب پی پی پی ہر وقت اقتدار میں آنے کے لیے بیتاب مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر پھر بیرونی قوتوں کو اپنے کھیل کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
شیریں مزاری کا ٹوئٹ کیا گیا خط جعلی نکلا، ایک صحافی نے2011 میں امریکی سینیٹر پیٹر گلبرائتھ کے خط کے بارے میں بتایا کہ امریکی سینیٹر کے نام سے پھیلایا جارہا یہ خط جعلی ہے۔
سماجی کارکن اور ڈیولپمنٹ شعبہ کی متحرک شخصیت مشرف زیدی نے ٹوئٹ کرکے وفاقی وزیر کی توجہ اس جعلی خط پر دلائی تو شیریں مزاری نے فوری ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی اور مشرف زیدی کا شکریہ ادا کرتے ہوئِے کہا کہ یہ واضع ہے کہ اس وقت مدد کے حصول کے لیے پی پی پی حکومت نے نیوکلیئر ایشو کر استعمال کرتے ہوئے امریکہ سے رابطہ کیا تھا۔
پنجاب کے وزیر جیل خانہ فیاض الحسن چوہان نے بھی ایک جعلی خبر شیئر کی اور تحریک عدم اعتماد کو امریکی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی کارستانی قرار دیا۔
سوشل میڈیا صارفین سوال اٹھا رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے حکومتی عہدیدار تحریک عدم اعتماد پر اپنی عددی پوزیشن کا مقابلہ اپوزیشن جماعتوں سے سیاسی اندا ز میں کرنے کی بجائے ملکی خارجہ پالیسی کے نازک پہلوؤں کا سہار لینے کی کوشش کیوں کر رہی ہے؟