پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ابتدا میں بورنگ کہے جانے والے کراچی ٹیسٹ کو کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے شاندار بیٹنگ کی بدولت ڈرا کروا کر تاریخی بنادیا۔
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اپنے کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری سے صرف 4 رنز دور 196 رنز پر نیتن لیون کی گیند پر آؤٹ ہوگئے تاہم محمد رضوان نے ناقابلِ شکست سنچری بنائی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان جاری سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے پانچویں دن پاکستان نے 192رنز 2 کھلاڑی آؤٹ سے اپنی دوسری نامکمل اننگز کا دوبارہ آغاز کیا۔
میچ میں کھانے کے وقفے سے کچھ دیر قبل عبداللّٰہ شفیق نروس نائنٹیز کا شکار ہوکر 96 رنز پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔
پاکستان کی جانب سے کھانے کے وقفے تک 3 وکٹ کے نقصان پر 254 بن گئے تھے۔
کھانے کے وقفے کے بعد کپتان بابر اعظم نے اپنے 150 رنز مکمل کیے۔ 277 کے مجموعے پر فواد عالم بھی صرف 9 رنز کے مہمان ثابت ہوئے اور انہیں پیٹ کمنز نے آؤٹ کیا۔
اس کے بعد کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کے درمیان شراکت قائم ہوئی دونوں نے مل کر اپنی ٹیم کے لیے 115 رنز جوڑے لیکن اس سے بھی بڑھ کر انہوں نے 248 گیندوں کا مقابلہ کیا۔
پاکستانی شائقین کو اس وقت صدمے سے دوچار ہونا پڑا جب کپتان بابر اعظم 196 رنز پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ اس موقع پر نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں موجود شائقین پر بھی سکتہ طاری ہوگیا۔
میچ کے اختتامی لمحات میں محمد رضوان نے اپنی شاندار سنچری مکمل کی اور 104 رنز ناقابلِ شکست کے ساتھ ڈرا کے ساتھ میچ کا اختتام کیا۔
پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو 196 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
کراچی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں عبداللّٰہ شفیق اور بابر اعظم نے شراکت کا نیا ریکارڈ بھی بنایا۔
دونوں بیٹرز کے درمیان چوتھی اننگز کی شراکت 500 سے زائد گیندوں پر مشتمل رہی جو کسی بھی ٹیسٹ میں بالز کے اعتبار سے چوتھی اننگز کی سب سے بڑی شراکت ہے۔
اس سے قبل چوتھی اننگز میں بھارت کے راہول ڈریوڈ اور دیپ داس گپتا کی جوڑی 500 بالز تک ڈٹی رہی تھی۔
بھارتی جوڑی نے یہ کارنامہ 2011ء میں جنوبی افریقا کیخلاف انجام دیا تھا۔
گزشتہ روز کھیل کے اختتام پر بابراعظم 102 اور عبداللّٰہ شفیق 71 رنز بنا کر وکٹ پر موجود تھے جبکہ قومی ٹیم کے اوپنر امام الحق 1رن اور تجربہ کار اظہر علی 6 بنا کر آؤٹ ہوئے۔