• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل کا کشیدہ سیاسی صورتحال پر اظہار تشویش

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کی درخواست پر آل پاکستان نمائندگان بار کونسلز و بار ایسوسی ایشنز کا اجلاس صدر سپریم کورٹ بار محمد احسن بھون اور وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل حفیظ الرحٰمن چوہدری کی سربراہی میں ہوا۔

اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ملک کی تمام بار کونسلز و بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداران نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن تحریک عدم اعتماد ناکام یا کامیاب بنانے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔ آئین پاکستان میں درج طریقہ کار سے رو گردانی کی صورت میں ملک سنگین آئینی بحران کا شکار ہو سکتا ہے اور طالع آزماؤں کو غیر آئینی اقدام کا موقع مل سکتا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام آباد میں جلسہ جلوس اور طاقت کے استعمال سے گریز کریں اور مکمل آئینی طریقہ کار کے عمل درآمد کو یقینی بناکر تحریک عدم اعتماد ووٹ کے ذریعے منطقی انجام تک پہنچائیں، اگر وزیر اعظم عمران خان اکثریت رکھتے ہیں تو اپوزیشن ان کے مینڈیٹ کو مانیں، بصورت دیگر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں پر امن انتقال اقتدار کو آئینی اور قانونی طریقے سے انجام دیں۔

اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے اسلام آباد میں امن و امان خراب ہونے پر کسی آئینی بحران پیدا ہونے کی صورت سے قبل از وقت نمٹنے کے لیے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری محمد احسن بھون کو اختیار دیا کہ وہ مفاد عامہ کے اس معاملہ پر سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کریں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ قوی اسمبلی و سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارات جو کہ ملک میں جمہوریت اور انصاف کی علامت ہیں، ان کی طرف جانے والی کسی بھی شاہراہ کی بندش غیر آئینی و غیر قانونی عمل ہو گا۔ اس لیے اس قسم کی خلاف ورزی کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں جبکہ سیاسی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف غیر اخلاقی اور غیر مہذبانہ زبان کے استعمال سے گریز کریں۔

اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر سینیٹر کامران مرتضیٰ کے ساتھ اسلام آباد پولیس کا رویہ اور ان کی گرفتاری کی بھی پر زور مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کاروائی کی جاۓ۔

اجلاس نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل کے کم از کم 6 عہد داروں کو تحریک عدم اعتماد میں آزاد مبصر کی حیثیت سے ووٹنگ کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ 

اجلاس نے سابق اٹارنی جنرل قاضی محمد جمیل  کی رحلت پر تعزیت کی اور ان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعائے مغفرت کی۔

اجلاس نے ججز اور وکلا کے درمیان چپقلش کے معاملے پر وکلا پر دہشتگردی کی دفعات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر سخت تشویش ظاہر کی اور اسکے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ بنگلہ دیشی قومیت کے حامل وہ افراد جن کی پیدائش پاکستان میں ہوئی اور وہ مستقل پاکستان میں ہی رہائش پذیر ہیں ان کے لیے قومی شناختی کارڈ کا اجراء یقینی بنایا جائے تاکہ وہ آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق کے مطابق زندگی گزار سکیں۔

قومی خبریں سے مزید