راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) مون سون کی آمد ہے۔صوبائی،ضلعی و تحصیل سطح پر اجلاس پر اجلاس ہورہے ہیں اور ذمہ دار محکموں کو آئے روز سیلاب کاری سے نمٹنے کے حوالے سےنت نئی ہدایات جاری کی جارہی ہیں۔ لیکن راولپنڈی کی ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کا یہ حال ہے کہ ایک ماہ ہوگیا ہے راولپنڈی میں سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والا نظام بند پڑا ہے۔جس کی تحریری رپورٹ کمشنر اور ڈی سی او راولپنڈی کو ملی ہوئی ہے۔کیونکہ فریکونسی ایلوکیشن بورڈ نے جو فریکونسی سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے سنٹر کو دی ہوئی تھی وہ ایک ہائوسنگ سکیم کو الاٹ کی جاچکی ہے اور نئی فریکونسی کیلئے اعلیٰ انتظامیہ نے کوئی عملی کوشش نہیں کی ۔خطرناک عمارتوں کے حوالے سے راولپنڈی میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔جبکہ کیبنٹ کمیٹی نے ایسی خطرناک عمارتیں جو مون سون تک تعمیر و مرمت کے مراحل سے نہیں گرز سکتی ان کو فوری طور پر خالی کرانے کی ہدایت کی ہے۔جبکہ خطرناک عمارتوں کو منہدم کرنے،یا مرمت کرنے کے حوالے سے ضلع راولپنڈی کی کارکردگی زیرو ہے ۔ راولپنڈی ڈویژن کے باقی تین اضلاع میں کچھ نہ کچھ کام جاری ہے۔تازہ ترین موبائل سروے کے بعد راولپنڈی ڈویژن میں 1344عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔جس میں سے صرف راولپنڈی میں411ہیں۔