• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کو اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے میں کوئی دلچسپی نہیں، حکمنامہ


سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں۔

سپریم کورٹ میں گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس میں معاونت کے لیے سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اتحادی جماعتوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔

اپنے حکم نامے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں، عدالت پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دلایا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان سمیت کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے  گا۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم نامے میں مزید کہا کہ عدالت کے سامنے صرف بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی اجلاس وقت پر نہ بلانے پر اسپیکر کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے، حکومت کی اتحادی جماعتیں فریق بننا چاہئیں تو بن سکتی ہیں، سپریم کورٹ بار اور اپوزیشن جماعتوں نے اسپیکر کی جانبداری کانقطہ اٹھایا۔

حکم نامے کے مطابق ریڈزون سے باہر جلسے کے لیے اٹارنی جنرل سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں، کیس جلد نمٹانے کے لیے تمام فریقین تحریری طور پر معروضات جمع کرائیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے سندھ ہاؤس واقعے کی ایف آئی آر کی بھرپور پیروی کی یقین دہانی کروائی ہے۔

عدالت کے سامنے صرف بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ہے، سپریم کورٹ بار کی جلسے روکنے کی درخواست اور صدارتی ریفرنس کی سماعت 24 مارچ کو ہوگی۔

آج سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ 24 مارچ کو سماعت کرے گا، جس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

قومی خبریں سے مزید