وزیراعظم عمران خان کے سرپرائز کا قوم انتظار کرتی رہی لیکن وہ سرپرائز نہ دے سکے ۔
پریڈ گراؤنڈ میں امر بالمعروف جلسے سے عمران خان نے 1 گھنٹہ 50 منٹ طویل خطاب کیا لیکن وہ اپنے دعوے کے برعکس کوئی سرپرائز نہ دے سکے۔
وزیراعظم نے دوران خطاب اپنی جیب سے ایک کاغذ نکالا، اسے لہرایا نہ تو دکھایا، نہ ہی مجمے کے سامنے اُسے پڑھا اور واپس جیب میں ڈال لیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمیں تحریری دھمکی دی گئی ہے، یہ الزام نہیں ثبوت ہے، کوئی شک کر رہا ہے تو آف دی ریکارڈ آکر دیکھ لے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ملکی مفاد میں کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کریں گے، آج پھر وہی سازش ہو رہی ہے، جو بھٹو کے خلاف ہوئی تھی، جس کا ہمیں 3 ماہ سے پتہ ہے۔
وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ باہر سے ہماری حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وہ الزام نہیں لگارہے، ان کے پاس خط ثبوت ہے، بہت سی باتیں ہیں، بہت جلد مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس کس سے ملتا ہے، پاکستان میں بیٹھے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں، پیسہ باہر سے آرہا ہے، ہمارے لوگ استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں لیکن کچھ جان بوجھ کر یہ پیسہ ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جب پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوگی، قوم سب کو دیکھے گی، منحرف ارکان کو پیغام دیتا ہوں کہ مخالفت میں ووٹ نہ ڈالنا، قوم کبھی معاف نہیں کرے گی، آپ کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ استعفیٰ دو۔
عمران خان نے آج بھی اپوزیشن کو نشانے پر رکھا اور کہا کہ ن لیگ والوں تم نے تو آصف زرداری کا پیٹ پھاڑ کر چوری کا پیسہ نکالنا تھا، تم بھی بھول گئے زرداری تو چور تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ بلاول بھٹو زرداری تم نانا کے نام پر سیاست کر رہے ہو اور اپنے ہی نانا کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھ گئے ہو۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فضل الرحمان مجھے تمہاری سمجھ نہیں آئی، آپ اسلام کو اپنی ذات کے لیے استعمال کرتے ہو، اس لیے اللّٰہ آپ کو عزت نہیں دیتا۔