• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

18؍اپریل 1949ء کو بچوں کے صفحے ’’نونہال لیگ‘‘ کا اجراء ہوا۔ اولاََ اس صفحے پر محمد عزیز الرحمان بی اے مدیر تھے بعد میں اس کے مدیر شفیع عقیل ہوئے۔ نونہال لیگ نے اس زمانے میں بچوں میں ایک نیا جوش و خروش پیداکیا۔ 

یہ وہ زمانہ تھا جب عام لوگوں میں بھی مطالعے کا شوق تھا، نیز گھر کی تربیت میں بھی اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا تھا کہ بچے بھی کتاب سے رشتہ استوار کریں، چنانچہ بچوں میں لکھنے پڑھنے کا رجحان فروغ پانے لگا۔ بڑے اپنے بچوں کو لکھنے پر آمادہ کرنے لگےاور جب اُن کی کہانیاں، مضامین اس صفحے پر جگہ پاتے تو وہ ان کی تحریروں پرحوصلہ افزائی کرتے، جس سے بچوں میں لکھنے کی مزید تحریک پیدا ہوتی، یوں رفتہ رفتہ بچوں میں قلم سے شناسائی اور قرطاس تک رسائی بڑھنے لگی۔ ایسی فضا میں ’’نونہال لیگ‘‘ کے صفحے نے انہیں اپنے خیالات اور احساسات کو بیان کرنے اور لوگوں تک پہنچانے کا ایک ذریعہ مہیا کر دیا۔

نونہال لیگ میں لکھنے والے وہ بچے جو نامور ادیب بنے۔ 9؍اکتوبر 1949ء کی اشاعت میں اقبال احمد صدیقی کی تحریر شائع ہوئی۔ بعد ازاں اقبال صدیقی ایک صحافی کے طور پر معروف ہوئے۔ 24؍اکتوبر 1949ء کی 24اکتوبر1949 کی اشاعت میں مسرت جبین کا نام شامل ہے، جو بعد کے عشروں میں ایک ممتاز خاتون اہل قلم کے طور پر سامنے آئیں۔اورخواتین کے ایک ہفت روزہ کی ایڈیٹر بنیں۔

حسینہ معین
حسینہ معین

یکم جنوری 1951ء کو نونہال لیگ میں حسینہ معین کا نام شامل تھا۔ انہوں نے نونہال لیگ کے لئے تحریر بھیجی اورشفیع عقیل سے بذریعہ خط پوچھا کہ میں بچوں کے صفحے کے لیے لطیفہ اور کہانی بھیجوں تو کیا وہ شائع ہو جائے گی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے ، شفیع عقیل نے جواباََ لکھا کہ ’’تمہارا لطیفہ اور مضمون اگر اچھے ہوئے تو جلد شائع کر دیئے جائیں گے۔ اس کے اگلے ہی ہفتے 8 جنوری کے نونہال لیگ میں حسینہ معین کی بچوں کے لیے مختصر کہانی بہ عنوان ’’دعوت‘‘ شائع ہوگئی۔ بعد ازاں حسینہ معین کا شمار معروف ڈراما نگاروں میں ہوا۔ ان کی ٹیلی ویژن کے لیےتحریر کی گئیں ڈراما سیریلز کو بے مثال شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی اور سرحد سے باہر بھی ان کی ستائش کی گئی۔

غازی صلاح الدین
غازی صلاح الدین

غازی صلاح الدین نونہال لیگ کے لکھنے والوں میں شامل رہے۔ پاکستانی صحافت اور خاص کر انگریزی صحافت کا ایک سنجیدہ نام بن کر سامنے آیا۔ جنگ گروپ کے ’’دی نیوز‘‘ کے ایڈیٹر ہوئے۔

رضا علی عابدی
رضا علی عابدی

اسی زمانے میں ایک اور نام بھی نونہال لیگ کی زینت بنا اور یہ نام تھا رضا علی عابدی کا، جنہوں نے بعد میں ایک نامور براڈکاسٹر کے طور پر شہرت حاصل کی۔ انہوں نے بی بی سی لندن کے لئے طویل عرصہ خدمات انجام دیں۔ رضا علی عابدی ا دبی حوالے سے بھی معروف ہوئےاور مضامین لکھتے رہے۔ان کی قلم بند کی گئی کتاب ،’’اخبار کی راتیں‘‘ بہت مشہور ہوئی۔

اس کے علاوہ نسیم درانی نے بھی جنگ میں بچوں کے صفحے پر لکھا ، بعدازاں انہوں نے ایک ادبی رسالے ’’سیپ‘‘ کا اجراء بھی کیا۔

اطہر شاہ خان
اطہر شاہ خان

اطہر شاہ خان ملک کے ممتاز اہل قلم،نے نونہال لیگ سے اپنے سفرکا آغاز کیا۔ 2000ء کے نصف آخر سے جنگ اخبار سے بطور کالم نویس وابستہ رہے۔ یوں ایک بچہ جس نے’’ جنگ‘‘ اخبار کے صفحے سے اپنا تعلق استوار کیا وہ بڑھتے بڑھتے ایک کالم نویس کے روپ میں اسی اخبار سے وابستہ ہوا، تاہم اس وابستگی میں بھی اطہر شاہ خان نے اپنا مخصوص میدان یعنی طنز و مزاح سے کسی لمحہ گریز نہیں کیا۔

ان کا ایک ڈرامائی کردار جو پی ٹی وی پر ایک سیریل کے طور پر سامنے آیا ’’جیدی‘‘ کے نام سے تھا۔ لوگ اطہر شاہ خان کو ان کے اصل نام سے کم اور ’’جیدی‘‘ کے نام سے زیادہ جاننے لگے۔ پر معروف ہوئے۔

مذکورہ ناموں کے علاوہ بعض ایسے بھی کئی نام تھے اور ہیں، جنہوں نے نو نہال لیگ سے لکھنا شروع کیا اورپھر مختلف شعبوں میں خوب نام کمایا ۔اس حوالے سے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مذکورہ صفحے کے ’’بھائی جان‘‘ ، شفیع عقیل نے بچوں میں لکھنے کی تحریک کو پروان چڑھایا اور اس صفحے کی بدولت ملک کو شاعر، ادیب ، صحافی، بنکار اور سیاست داں وغیرہ دیئے۔ اس طرح’’ ’’جنگ کا ‘‘نونہال لیگ ‘‘ بنانے کا جو مقصد تھا یعنی قوم کے نونہالوں میں ادبیات کو فروغ دینا ، وہ پوری طرح حاصل کیا گیا۔

ابتداء میں روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے بچوں کا صفحہ’’ نو نہال لیگ‘‘ کے چند تراشے ملاحظہ کیجئے۔