اسلام دینِ کامل، ابدی ضابطہ ٔحیات، رُشد و ہدایت کا مثالی سرچشمہ ہے، یہ حیاتِ انسانی کے ہر شعبے اوربندگی کے ہر گوشے میں بنی نوع آدم کے لئے ہدایت کا چراغ اور روشنی کا مینار ہے۔ دین سے وابستگی اور دینی اقدار سے تعلق ایک مسلمان اور بندۂ مومن کا سرمایہ ایمان اور دینی شعار ہے۔دین کے بنیادی ماخذ قرآن و سنت، رُشد و ہدایت کا وہ مثالی سرچشمہ ہیں ،جن سے وابستگی اور راہ نمائی کے بغیر انسانیت صراطِ مستقیم پر گامزن نہیں ہو سکتی۔ اللہ عز و جل اور اس کے آخری نبی،امام الانبیاء، سیّد المرسلین، خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی کامل اطاعت، اتباع، دین مبین کے ہر شعبے اور بندگی کے ہر گوشے میں ہر حکم کی پیروی ہی میں ہماری فلاح اور نجات کا راز پوشیدہ ہے۔
روزنامہ جنگ کے 75سال
اسی دینی اور بنیادی ضرورت کے پیش نظر علمائے کرام، فقہاء، محدثین اور دین سے وابستہ حضرات نے اسلامی معاشرے کے ہر فرد کو اعلیٰ اسلامی اقدار سے آگاہ اور وابستہ رکھنے کے لئے ہر دور اور ہر زمانے میں تحریر و تقریر کے ذریعے دین کے ابلاغ کا فریضہ انجام دیا۔ اسلامی علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔ مسلمانوں کو اسلامی طرز زندگی سے وابستہ رکھنے اور دینی مسائل کے حل کے لئے جہاں انفرادی طور پر مستقل کتابیں لکھی گئیں، وہیں علمی و ادبی رسائل، جرائد، مجلات اور اخبارات میں دینی موضوعات پر مستقل کالم اور اسلامی مسائل کے حل کے حوالے سے باضابطہ مضامین کی اشاعت کا آغاز ہوا۔ جسے علمی اور دینی حلقوں کے علاوہ عامۃ الناس، عوام میں بھی بے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی۔
چناں چہ برصغیر پاک و ہند میں شائع ہونے والے مختلف میگزین، ادبی رسائل و جرائد، اخبارات و مجلات میں آغاز ہی میں قرآن و حدیث، تفسیر، درس قرآن، درس حدیث اور مختلف دینی موضوعات پر کالم لکھنے اور مضامین و موضوعات شائع کرنے کا بھرپور اہتمام ہوا۔ عوامی مقبولیت اور ہردل عزیزی کے باعث اس روایت کو دینی رسائل و جرائد، قومی اخبارات اور صحافتی زندگی سے وابستہ صفحات میں نمایاں جگہ دی گئی،اس حوالے سے باضابطہ طور پر کالم نویسی کو فروغ حاصل ہوا۔یہ مبارک سلسلہ تاحال جاری ہے۔یہ ایک روشن حقیقت ہے کہ مختلف علمی، دینی، ادبی رسائل و جرائد اور اخبارات میں مذہبی کالم اور اسلامی موضوعات پر شائع ہونے والے مضامین ہر شعبۂ زندگی سے وابستہ افراد میں پورے ذوق و شوق سے پڑھے جاتے اور بے حد مقبول ہیں۔
قومی اخبارات اور دنیائے صحافت میں یہ اعزاز و افتخار اردو زبان و ادب کے معروف و مستند اور صف اول کے اخبار ’’روزنامہ جنگ‘‘ کو حاصل ہوا، جس نے سب سے پہلے دینی کالم ’’درس قرآن‘‘ سےآغاز کیا
قومی اخبارات اور دنیائے صحافت میں یہ اعزاز و افتخار اردو زبان و ادب کے معروف و مستند اور صف اول کے اخبار ’’روزنامہ جنگ‘‘ کو حاصل ہوا، جس نے یکم رمضان المبارک 1385 ھ بمطابق 25دسمبر 1965ء کو اس مبارک و مسعود سلسلے کا باضابطہ آغاز معروف عالم دین اور بلند پایہ خطیب مولانا احتشام الحق تھانویؒ کے دینی کالم ’’درس قرآن‘‘ سے کیا۔ درس قرآن کا یہ سلسلہ قارئین میں بے حد مقبول ہوا اور مولانا احتشام الحق تھانویؒ نےعرصہ دراز تک اخبار جنگ میں ’’درس قرآن‘‘ کا یہ سلسلہ جاری رکھا۔ اس دینی سلسلے سے قارئین پورے طور پر مستفید ہوئے اور ان کے لئے یہ کالم دینی راہ نمائی کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوا۔
’’روزنامہ جنگ‘‘ میں درس قرآن کی مقبولیت اور مستقل دینی صفحے کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر ’’جنگ‘‘ کے بانی و مؤسس، ایڈیٹر انچیف، میرِ صحافت میرخلیل الرحمٰن کی دیرینہ اور مخلصانہ کوشش اور دینی جوش و جذبے کی بدولت ان کی سرپرستی میں 5 مئی 1978ء کو روزنامہ جنگ نے ’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ کا باضابطہ آغاز کیا اور ممتاز عالم دین، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے صف اوّل کے راہ نما، شہید اسلام مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کو اس کا سرپرست اور مولانا مفتی محمد جمیل خانؒ کو اس صفحے کا انچارج اور نگراں مقرر کیا گیا، وہ مسلسل دو دہائی تک ’’اقرأ‘‘ اسلامی صفحے سے بہ حیثیت انچارج ’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ منسلک رہے اور مسلسل 20 سال تک اس کی ادارت سے وابستہ رہے۔
مولانا مفتی محمد جمیل خان شہید بھی اس صفحے پر مختلف دینی کالمز لکھتے رہے۔ تاہم ’’حج‘‘ کے حوالے سے مکمل دینی راہ نمائی پر مشتمل ان کا کالم قارئین اور عازمین حج میں بے پناہ مقبول ہوا، جو مسلسل کئی سال تک مفید ضروری معلومات اور حج کے حوالے سے قدم بہ قدم راہ نمائی پر مشتمل ہوتا۔ بعدازاں قارئین اور دینی حلقوں میں بے پناہ مقبولیت کے باعث شائع ہونے والے یہ مضامین علیحدہ کتاب کی شکل میں شائع کئے گئے۔
اس دوران ’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ نے روز افزوں شہرت و مقبولیت حاصل کی اور روزنامہ جنگ کا یہ مقبول عام صفحہ ہر جمعہ کراچی، لاہور، راول پنڈی، ملتان،کوئٹہ اور لندن سے متواثر شائع ہوتا رہا اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔جنگ کے اسلامی صفحے کی مقبولیت ہی تھی جس نے کم و بیش تمام اخبارات کو اس روایت کی تقلید پر آمادہ کیا اوریوں مختلف اخبارات و جرائد میں باضابطہ اسلامی صفحات کی اشاعت کو فروغ حاصل ہوا۔اسلامی صفحات کے ساتھ ساتھ مختلف دینی تہواروں پر اشاعت ِ خصوصی کے طور پر دینی ایڈیشنز شائع کرنے کی روایت بھی اقرأ اسلامی صفحے سے شروع ہوئی اور آج بیش تر اخبارات مذہبی ایڈیشنزپورے اہتمام سے شائع کرتے نظر آتے ہیں۔
’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ دین کی ترویج و اشاعت اور دینی اقدار کے تحفظ کا ترجمان قرار پایا۔ اس کے ذریعے ہر جمعہ قارئین مختلف دینی مضامین و موضوعات سے مستفید ہوتے ہیں اور یوں دین کے ابلاغ اور اسلام کی ترویج و اشاعت کا یہ سفر ہنوز جاری ہے۔ ’’اقرأ‘‘ کے آغاز ہی سے مولانا محمد یوسف لدھیانوی ؒاس صفحے سے بہ حیثیت سرپرست وابستہ ہوئے اور آپ کا دینی راہ نمائی پر مشتمل کالم ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ قارئین میں بے حد مقبول ہوا، اس کالم نے عالمگیر شہرت و مقبولیت حاصل کی، اس دوران نہ صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں قارئین کے دینی مسائل کے حل اس صفحے کے ذریعے پیش کئےگئے، یہ فیض آج تک جاری ہے ۔ یہ کالم ہمیشہ ان کے اور ادارہ جنگ کے لئے صدقہ جاری بنا رہے گا۔
مولانا محمد یوسف لدھیانوی ؒکے مقبول عام کالم ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ کی شہرت و مقبولیت ہی تھی ،جس کی بنیاد پر بعدازاں ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ متعدد ضخیم جلدوں میں شائع ہوئے اور تاحال اس کے متعدد ایڈیشنز شائع ہو چکے ہیں۔ ’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ کے مقبول عام اس کالم سے مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کے بعد مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہید، مولانا سعید احمد جلال پوریؒ اور مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندرؒ (سابق مہتمم جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون) طویل عرصہ وابستہ رہے اور اب قارئین کے دینی مسائل کے حل کے حوالے سے مولانا سید سلیمان یوسف بنوری (صاحب زادہ علامہ سید محمد یوسف بنوری، مہتمم جامعہ بنوری ٹاؤن) راہ نمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
جب کہ ممتاز عالم دین (سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل و سابق چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان) مولانا مفتی منیب الرحمٰن ’’تفہیم المسائل‘‘ کے حوالے سے قارئین کے دینی مسائل کے سلسلے میں راہ نمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ بنیادی طور پر اتحادِ امت کا علمبردار ہے، جس میں تمام مسالک کے علماء وزعماء مختلف اسلامی موضوعات پر مضامین تحریر کرتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دینا، اسلام کے پیغام امن و سلامتی اور معاشرے میں تحمل و برداشت کے کلچر کو عام کرنا۔ اسلام میں احترام انسانیت اور انسانی حقوق کے شعور کو متعارف کرانا، صالح اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لئے قارئین کی ذہن سازی کرنا، دین کے عقائد اور اسلامی شعائر کی عظمت و اہمیت کو اجاگر کرنا، معاشرے کے ہر فرد کے حقوق و فرائض کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا اور اسلام کی حقیقی تعلیمات اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کو فروغ دینا ہے۔
اس حوالے سے ’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ پر مختلف دینی موضوعات پر ہزاروں مضامین شائع ہو چکے ہیں جو عوام الناس میں دینی شعور و آگہی کے ساتھ ساتھ اسلام کے ابلاغ اور دین کی ترویج و اشاعت کا بھی مؤثر ذریعہ ہیں۔ علاوہ ازیں ’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ کی مناسبت سے نئے ہجری سال کے آغاز سے اختتام تک پورے قمری سال میں کم و بیش ہر قمری مہینے کی مناسبت سے مختلف مذہبی ایڈیشن اشاعت خصوصی کے طور پر شائع کرنا بھی روزنامہ جنگ کی ہمیشہ سے روایت رہی ہے، اس مناسبت سے پورے اہتمام سے باضابطہ مذہبی ایڈیشنز شائع کئے جاتے ہیں، جس میں مختلف مسالک کے معروف علمائے کرام، مذہبی دانش ور، اہل قلم حضرات کی نگارشات کو نمایاں جگہ فراہم کی جاتی اور ان کے مضامین ان ایڈیشنز میں پورے اہتمام سے شائع ہوتے ہیں۔ یہ خصوصی ایڈیشنز ملک کے تمام اسٹیشنوں اور لندن سے حسب روایت شائع ہوتے ہیں۔
’’اقرأ اسلامی صفحہ‘‘ آغاز سے ارتقاء تک اس طویل سفر میں اپنے قارئین کو دین کی بنیادی معلومات، اسلامی طرزِ حیات، آداب زندگی، حقوق و فرائض، ایمانیات، عبادات،معاملات، اخلاقیات،حسنِ معاشرت غرض ہر شعبۂ زندگی میں دینی معلومات اور اعلیٰ اقدار و اخلاقی تعلیمات سے آگاہی اور فہم دین کا فریضہ پورے خلوص اور ایمانی جذبے سے انجام دے رہا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارا دین ہر دور اور عہد کے مسائل و چیلنجز کا حل پیش کرتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم صراطِ مستقیم پر گامزن ہو کر دین و ایمان کے بنیادی تقاضوں پر عمل پیرا ہوں، قرآن و سنت کو دین کا بنیادی سرچشمہ سمجھتے ہوئے اس پر کلی طور پر عمل پیرا ہوں، اسی میں ہماری فلاح اور نجات کا راز پوشیدہ ہے۔