روبینہ یوسف
دنیا میں ماں کی محبت کو جو مقام حاصل ہے، وہ اپنی جگہ مسلم ہے، لیکن والد کی شفقت، قربانی اور بے غرض محبت بھی کسی طرح کم نہیں۔ اگر ماں بچے کی پہلی درسگاہ ہے تو والد اس درسگاہ کا معمار ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال جون کے تیسرے اتوار کو ’’فادرز ڈے‘‘ منایا جاتا ہے۔ یہ دن نہ صرف بچوں کو والد کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے بلکہ والدین اور اولاد کے درمیان محبت، احترام اور تعلق کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
فادرز ڈے کی ابتداء 1910ء میں واشنگٹن کے شہر اسپوکن سے ہوئی، جب ایک خاتون ’’سونورا لوئس اسمارٹ ڈوڈ‘‘ نے اس دن کو منانے کا خیال پیش کیا۔ اُن کے والد، ولیم جیکسن اسمارٹ، ایک جنگی سپاہی تھے، جنہوں نے اپنی بیوی کی وفات کے بعد اپنے چھ بچوں کی پرورش کی۔
اپنے والد کو دیکھتے ہوئے، سو نورا نے محسوس کیا کہ والد کے لیے بھی ایک خاص دن ہونا چاہیے۔ اس کے لیے سونو نے اپنے دوست احباب سے بات چیت کی، بالآخر ان کی کاوشوں کے نتیجے میں 19 جون 1910 کو پہلی بار ’’فادرز ڈے‘‘منایا گیا۔ وقت کے ساتھ یہ دن عالمی سطح پر مقبول ہوا اور مختلف ممالک میں اسے مختلف انداز سے منایا جانے لگا۔
والد کسی بھی خاندان کا ستون ہوتا ہے، جو نہ صرف اہل خانہ کی کفالت کرتا ہے بلکہ اُن کی تربیت، رہنمائی اور تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔ وہ دن رات محنت کرکے بچوں کو ایک بہتر مستقبل فراہم کرنے کی تگ ودوکرتا ہے۔
ایک باپ کی محبت اکثر خاموش ہوتی ہے، وہ اپنی تکالیف کا ذکر نہیں کرتا، لیکن اس کی ہر کوشش بچوں کی خوشی، تعلیم اور کامیابی سےجُڑی ہوتی ہے۔والد وہ شخص ہے جو بچوں کے ہر خواب کو پورا کرنے کے لیے اپنی خواہشات تک قربان کر دیتا ہے۔
اسلام نے والدین کے حقوق کو بہت اہمیت دی ہے۔ قرآن پاک میں بارہا والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم آیا ہے۔ والد کی عزت اور اطاعت کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے...‘‘ (سورۃ العنکبوت: 8)نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "باپ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، اگر تو چاہے تو اسے ضائع کر دے اور چاہے تو اسے محفوظ رکھ۔" (ترمذی)
فادرز ڈے کا مقصد صرف تحفے دینا یا مبارکباد دینا نہیں، بلکہ اصل مقصد والد کی قربانیوں کو یاد کرنا، اُن کے ساتھ وقت گزارنا، اُن کے جذبات کو سمجھنا اور اُنہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ تسلیم کرنا ہے۔ آج کل کی مصروف زندگی میں اکثر بچےاپنے والدین کے ساتھ وقت نہیں گزار پاتے، ان کی باتیں نہیں سنتے، ان کی دعاؤں کی قدر نہیں کرتے۔
وہ یہ نہیں سوچتے کہ ہمارے والد نے ہمارے لیے کیا کچھ کیا ہے اور ہم ان کے لیے کیا کر رہے ہیں۔ والد کی قربانیوں کا اعتراف کریں اور ان کا شکریہ ادا کریں۔ اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر والد کے ساتھ بیٹھیں، کاموں میں ان سے مشورے لیں۔ یاد رکھیں والدین کے لیے دعا کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔ان کی خدمت کو عبادت سمجھیں۔ ان کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کا خیال رکھیں۔
اگر ممکن ہو تو فادرز ڈے پر ایک چھوٹا سا تحفہ دیں، جس سے انہیں خوشی ہو۔آج کے جدید معاشرے میں خاندانی نظام کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ والدین اور اولاد کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ مغربی معاشروں میں بہت سے والدین بڑھاپے میں تنہا ہو جاتے ہیں، کیوںکہ بچے اپنی زندگی میں مصروف رہتے ہیں۔ ایسے میں فادرز ڈے یاد دلاتا ہے کہ والد ایک قیمتی اثاثہ ہیں ان کی موجودگی زندگی میں سکون، رہنمائی اور محبت کا باعث ہے۔
فادرز ڈے ایک موقع ہے شکرگزاری کا، محبت کااور تجدیدِ عہد کا کہ ہم اپنے والد کی عزت کریں ، ان سے محبت کریں اور ان کی خدمت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ والد کے روپ میں ایک ایسا سایہ دار درخت میسر ہے جو دھوپ میں خود جلتا ہے مگر اپنی اولاد کو سایہ دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے والد کی خدمت کریں، ان سے دعائیں لیں ان کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط بنائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی غفلت عمر بھر کا پچھتاوا بن جائے۔