پنجاب اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے لابنگ شروع ہو گئی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ق کے رہنما، وفاقی وزیر مونس الہٰی نے نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کےلیے مسلم لیگ ن کے متعدد ارکان سے رابطہ کیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں نے سابق سینئر وزیرِ پنجاب اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے علیم خان گروپ کے سربراہ عبدالعلیم خان سے رابطہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ عبدالعلیم خان سے رابطہ کرنے والوں میں صدر مسلم لیگ ن پنجاب رانا ثناء اللّٰہ خان بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو آئندہ الیکشن میں پارٹی ٹکٹ کی پیشکش کی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کو وزیرِ اعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کے معاملے پر جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان گروپ نے آج اپنے اپنے اجلاس طلب کیے ہیں۔
ادھر موجودہ صورتِ حال پر پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کو یہ کہنے کی نوبت پیش آ گئی کہ ہمارا خاندان اور جماعت ایک ہی پیج پر ہیں۔
اسلام آباد سے جاری کیے گئے بیان میں صدر پاکستان مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ تمام سیاسی فیصلے میری مشاورت سے ہوئے، جنہیں میری مکمل حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو افواہیں چل رہی ہیں اور چلوائی جا رہی ہیں وہ غلط ہیں، پارٹی یا گھر میں تمام فیصلے میری مشاورت اور رضامندی کے ساتھ ہوتے ہیں۔
’’ مجھے خاندان کا سربراہ سمجھا جاتا ہے‘‘
چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ وضاحت پر یقین نہیں رکھتا، کہنا چاہوں گا کہ مجھے خاندان کا سربراہ سمجھا جاتا ہے۔
سربراہ ق لیگ نے کہا کہ پیسے کے لین دین کے لفظ کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، خاص کر پڑھے لکھے لوگ پیسے کے لین دین کی بات پسند نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا ہے کہ غلط قسم کا پروپیگنڈا کرنا یا کروانا نہایت نامناسب ہے، حقائق کو جوڑ توڑ کر پیش کرنا یا کروانا بھی نہایت نامناسب ہے۔
’’خاندان میں اختلافات کی بات میں صداقت نہیں‘‘
چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ خاندان میں اختلافات کی بات میں کوئی صداقت نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اختلافات کا پروپیگنڈا کر کے جو سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں انہیں مایوسی ہو گی۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی ایشو پر رائے کو فیصلہ سمجھ کر پروپیگنڈا نہیں کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے استعفیٰ لے لیا اور ان کی جگہ چوہدری پرویز الہٰی کو نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔