وزیراعظم عمران خان کو دھمکی آمیز خط سے یورپی یونین لاعلم ہے، سیکیورٹی ذرائع نے عالمی سازش کی تصدیق سے انکار کردیا۔
وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ افسر نے دھمکی آمیز خط کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید۔
وزیر اعظم عمران خان نے جلسے میں خط دکھا کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت گرانے کی عالمی سازش ہو رہی ہے اور انہیں دھمکی آمیز خط ملا ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان سے دھمکی آمیز خط قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکا میں سابق پاکستانی سفارتکار نے پاکستان کو خط میں واشنگٹن کی بے چینی سے آگاہ کیا، پر اس میں کسی دھمکی کا ذکر نہیں تھا۔
ماہرین کے خیال میں وزیر اعظم کے پاس کوئی خط نہیں، محض دورہ روس سے قبل امریکا، پاکستان رابطے کا ایک ٹرانسکرپٹ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد کے جلسے میں اپنی تقریر کے آخر میں جیب سے ایک مبینہ خط نکالا، پھر اسے لہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ان کی حکومت گرانے کےلیے عالمی سازش ہورہی ہے، یہ دھمکی آمیز خط ثبوت ہے۔
وزیراعظم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سابق حکمرانوں کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ مبینہ دھمکی آمیز خط سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ شیئر کردیا گیا ہے۔
تاہم سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ مبینہ خط نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے فورم پر نہیں لایا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی خود کو پی ایم لیٹر گیٹ سے دور رکھتے ہوئے اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین کے سفارت کاروں نے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ایسے کسی دھمکی آمیز خط سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
خود وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی کہہ چکے ہیں کہ وزیر اعظم کے دورہ روس سے قبل امریکا کی طرف سے ایک اعلیٰ سطح کا رابطہ کیا گیا تھا، جس کا مناسب جواب دے دیا گیا تھا۔