21ویں صدی کی آمد کے ساتھ ہی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی نے صنعتوں کو بدل کر رکھ دیا ہے، لوگ اسے چوتھے صنعتی انقلاب کا نام دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور آن ڈیمانڈ اِسٹریمنگ سروسز اور اسٹارٹ اَپس نے میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی ہیئت ہی بدل دی ہے۔ اسی طرح ایمیزون اور علی بابا جیسے بڑے ای کامرس ادارے خریداری کی روایتی سوچ کو بدل رہے ہیں۔
نئی ٹیکنالوجیز نے تفریح، شاپنگ، ٹرانسپورٹ اور دیگر صنعتوں میں ناصرف صارفین کی ضرورتوں اور توقعات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ ان کی پیداوار اور پائیداری کو بھی بہتر بنانے میں معاونت کی ہے۔ حیران کن طور پر، گزشتہ 50سال کے دوران ٹیکنالوجیکل جدت، تعمیراتی صنعت سے کوسوں دور رہی اور یہاں لیبر اور میکینکل ٹیکنالوجی کے ذریعے روایتی طریقے سے کام جاری رہا۔ نتیجتاً، تعمیراتی صنعت کی پیداوار ایک جگہ آکر ٹھہر گئی۔
تاہم اب، نئی جدتیں اور ٹیکنالوجیز، تعمیراتی صنعت میں بھی بتدریج داخل ہورہی ہیں۔ ٹیکنالوجی اب تعمیراتی صنعت کو انفرااسٹرکچر، ریئل اسٹیٹ اور دیگر تعمیراتی اثاثے ڈیزائن، تعمیر، آپریٹ اور بحال رکھنے کے طریقے سِکھانے لگی ہے۔ ان ٹیکنالوجیز میں بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ، پری فیبریکیشن، وائرلیس سینسرز، خودکار اور روبوٹک آلات، اور تھری ڈی پرنٹنگ شامل ہے۔
ان ٹیکنالوجیز کا معاشی اور سماجی اثر قابلِ ذکر ہوگا، کیوں کہ تعمیراتی صنعت کا عالمی معیشت میں 6فیصد حصہ ہے اور دنیا بھر میں 10کروڑ سے زائد افراد اس صنعت سے جُڑے ہوئے ہیں۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے صرف 10سال کے عرصے میں، تعمیراتی اخراجات میں 12 سے 20فیصد تک بچت کی جاسکتی ہے، یہ بچت 1ٹریلین ڈالر سے 1.7ٹریلین ڈالر سالانہ بنتی ہے۔
نئی ٹیکنالوجیز کے مساوی، عالمی سطح پر کئی قابلِ ذکر رجحانات بھی سامنے آرہے ہیں، جو تعمیراتی صنعت سے وابستہ ماہرین کو روایتی طریقۂ تعمیر سے ہٹ کر سوچنے پر زور دیتے ہیں۔ تیزی سے شہری آبادی میں اضافہ، ماحولیاتی تبدیلی، وسائل کی قلت اور ہنرمند افرادی قوت کی کمی، یہ کچھ ایسے رجحانات ہیں، جو سب سے اہم ہیں اور تعمیراتی صنعت کے مستقبل پر یقینی طور پر اثرانداز ہوں گے۔
ایک تحقیق کے مطابق، اس وقت امریکا کے دو تہائی تعمیراتی ٹھیکیداروں کو اہم ذمہ داریوں کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت دستیاب نہیں، جب کہ برطانیہ میں یہ زیادہ گمبھیر صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ خدشہ ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے متعارف ہونے کے بعد، دیگرممالک میں بھی تعمیراتی صنعت کو ایسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تعمیراتی صنعت کی ویلیو چین میں شامل آرکیٹیکٹ، ڈیزائنر، انجینئر، تعمیراتی سامان کے سپلائر، ٹھیکیدار اور آپریشن سے منسلک کمپنیوں کو خود کو اس طرح تیار کرنا ہوگا کہ وہ ٹیکنالوجی کے نتیجے میں اس صنعت میں آنے والے تغیر سے نمٹنے کے لیے بنیادی تبدیلیاں لاتے ہوئے بروقت درست فیصلے کرسکیں۔
ہرچند کہ، اس صنعت میں آئے دن بے تحاشا نئی ٹیکنالوجیز کے متعارف ہونے کے باعث، مستقبل کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے، تاہم ایک بین الاقوامی تحقیقی ادارے نے دنیا کے 30بڑے تعمیراتی اداروں کے ساتھ ملکر مستقبل میں تعمیراتی صنعت کے 3ممکنہ منظرنامے پیش کیے ہیں، جو تعمیراتی صنعت کے مستقبل کا تعین کریں گے۔
ورچوئل تعمیرات
انجینئرنگ اور تعمیرات کے ویلیو چین میں ہاتھ سے کام کی جگہ مصنوعی ذہانت، سوفٹ ویئر سسٹمز اور خود مختار تعمیراتی آلات لے لیں گے۔
دنیا کو فیکٹریاں چلائیں گی
زیادہ تر تعمیراتی سرگرمیاںفیکٹریوں کے اندر عمل پذیر ہوں گی۔ فیکٹریوں میںمینوفیکچرنگ کے جدید طریقوں کو استعمال میں لاتے ہوئے پری فیبریکیٹڈ ماڈیول تیار کیے جائیں گے، جنھیں سائٹ پر جاکر اسمبل کر دیا جائے گا۔
سبز تعمیرات
سخت ماحولیاتی قوانین پر پورا اُترنے کے لیے تعمیراتی صنعت پائیدار ٹیکنالوجیز اور نئے مٹیریل کا استعمال کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا کہ کون سا طریقۂ تعمیر سکّہ رائج الوقت کہلائے گا، تاہم زیادہ ممکنہ منظرنامہ یہ ہے کہ تینوں ٹیکنالوجیز ایک دوسرے کے ساتھ مساوی اور اشتراک میں کام کریں گی۔ مستقبل کی اس تعمیراتی دنیا میں موجودہ بزنس ماڈل، اسٹریٹجی اور صلاحیتیں ناقابلِ عمل اور ناقابلِ استعمال ہوں گی۔ مستقبل کی اس صورتحال کے پیشِ نظر، ماہرین نے چھ اقدامات تجویز کیے ہیں۔
(1)نئے ٹیلنٹ کو تعمیراتی صنعت کی طرف متوجہ کرنا اور ان میں مستقبل کی ٹیکنالوجیز استعمال کرنے کی صلاحیتیں پیدا کرنا۔ (2)تعمیراتی صنعت کی ویلیو چین کے ہر مرحلے میں شامل اسٹیک ہولڈرز کو تمام تعمیراتی عمل میں اس طرح ضم کرکے شراکت دار بنانا کہ اوّل سے آخر تک سارا تعمیراتی عمل ایک تسلسل میں آجائے۔(3)تعمیراتی صنعت کو ترقی دینے اور اخراجات میں کمی کے لیے جدید تعمیراتی ٹیکنالوجیز کو بڑے پیمانے پر لاگو کیا جائے۔
اس وقت تعمیراتی صنعت میں نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال دنیا میں چند منصوبوں تک محدودہے، جس کے باعث اس کے بڑے پیمانے پر فوائد ابھی تک حاصل نہیں کیے جاسکے۔(4)تعمیرات کے ہر مرحلے میں حاصل ہونے والے اعدادوشمار کا بہتر استعمال کرنے کے لیے ڈیجیٹل ماڈلز لاگو کیے جائیں۔ (5) موجودہ پراڈکٹ پورٹ فولیوز کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے۔ (6) چینج مینجمنٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خود کو تبدیلی کے لیے تیار کیا جائے۔