گھر میں بے ترتیب بکھری ہوئی چیزیں، زندگی کو پیچیدہ، ہمارے مزاج میں چڑچڑاپن اور گھر میں گندگی کا احساس دِلاتی ہیں۔ اگر گھر میں یہ صورتِ حال زیادہ دیر یا کئی روز تک برقرار رہے تو اس سے انسان کی دماغی صحت اور تندرستی بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔
دراصل، گھر کو صاف ستھرا، منظم اور ترتیب میں رکھ کر ذہنی آسودگی اور تندرستی حاصل کرنے کی یہ سائنس ’کون میری‘ کہلاتی ہے، جو جاپان کے ایک تحقیقی ادارے کی کنسلٹنٹ میری کونڈو کے سر ہے، جن کا کہناہے کہ گھر صاف ستھرا رہے تو ذہن بھی صاف ستھرا اور پرسکون رہ سکتا ہے۔ ان کا کہناہے کہ منظم زندگی گزارنے سے آپ یقینی طور پر پرسکون زندگی گزارنے کے قابل ہوجاتے ہیں مگر مکمل ذہنی سکون بڑی مشکل سے حاصل ہوتا ہے۔
اگر آپ کے گھر میں چیزوں کی بے ترتیبی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور چیزوں کے انبار لگ چکے ہیں تو آپ انھیں صرف ترتیب میں لانے کا سوچ کر ہی گھبرا جائیں گے اور اس ’مشکل‘ کام میں شاید ہی ہاتھ ڈالیں گے کہ کہاں سے اور کیسے شروع کیا جائے اور چیزوں کے انبار کا کیا کریں۔
آپ کے لیے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ ’روزانہ پانچ منٹ کی صفائی مہم‘ سے شروع کریں۔ شروع میں پانچ منٹ کی صفائی سے بے ترتیبی کے انبارپر کوئی فرق نہیں پڑےگا، لیکن دو دن، چار دن، ایک ہفتے بعد آپ گھر میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھیں گے۔ وہ لوگ جو گھر میں چیزوں کی بے ترتیبی سے پریشان ہیں، وہ اپنی روزانہ پانچ منٹ صفائی مہم کا آغاز اس طرح کرسکتے ہیں:
اخبارات اور کاغذات کے لیے ایک جگہ متعین کریں
گھر کی بے ترتیبی میں اخبارات اور کاغذات کا بڑا کردار ہوتا ہے، کیونکہ استعمال کے بعد ہم انھیں گھر میں کہیں بھی چھوڑ دیتے ہیں؛ کاؤنٹر پر، ٹیبل پر، ڈیسک پر، دراز میں، ڈریسر پر اور اپنی گاڑی میں۔ ایسے میں اس بات پر کوئی حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ ضرورت پڑنے پر ہمیں کوئی چیز نہیں ملتی۔
اس کا حل یہ ہے کہ آپ ان کے لیے ایک خاص جگہ متعین کردیں۔ اخبارات کو لائبریری میں رکھیں، اسکول کاغذات کو فولڈر میں، رسیدوں اور دیگر کاغذات جیسے وارنٹیزاور مینوئلز وغیرہ کو اِن باکس میں رکھیں۔ یہ ایک تبدیلی آپ کے پیپر ورک کی کایا پلٹ دے گی۔
کاؤنٹر کی صفائی کریں
کاؤنٹر پر زیادہ سے زیادہ کیارکھا جاسکتا ہے؟ شاید ایک ٹوسٹر اور شاید ایک آرائشی موم بتی لیکن اس پر اس سے بڑھ کر رکھی ہوئی ہر چیز غالباً ’بے ترتیبی‘ اور ’غلط جگہ پر غلط چیز‘ کا پیغام دے گی۔
کسی ایک کونے سے آغاز کریں
آپ گھر کے ایک کونے سے صفائی کا آغاز کریں اور یہ عہد کریں کہ اب کچھ بھی ہوجائے اس جگہ کو پھر کبھی بے ترتیبی کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ یہ جگہ کاؤنٹریا کچن ٹیبل وغیرہ کوئی بھی ہوسکتی ہے۔ اب اس کے بعد روزانہ ایک نئی جگہ کی صفائی کریں اور ساتھ ہی یہ عہد کہ آئندہ آپ وہاں ایسی کوئی چیز نہیں رکھیں گے، جو استعمال میں نہیں ہے یا اس کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
شیلف کی صفائی کریں
ایک دن کاؤنٹر کو ترتیب دینے کے بعد اگلے دن شیلف کی صفائی پر کام کریں۔ وہ شیلف الماری کا بھی ہوسکتا ہے اور کتابوں کا بھی۔ پورے بک شیلف پر نہ جائیں، ایک سے آغاز کریں، اور اس کو تمام غیر ضروری چیزوں سے صاف کردیں۔
5 چیزیں اُٹھائیں اور ان کی مناسب جگہ بنائیں
یہ پانچ وہ چیزیں ہونی چاہئیں، جنھیں آپ واقعتاً استعمال کرتے ہیں اور آپ انھیں کہیں بھی رکھ دیتے ہیں کیونکہ ان کے لیے کوئی مخصوص جگہ نہیں ہے۔ ایک منٹ ذہن پر زور ڈالیں اور فیصلہ کریں کہ ان چیزوں کی کیا جگہ ہوسکتی ہے؟ وہ کہاں رکھی ہوئی اچھی لگیں گی؟ ایک جگہ کا انتخاب کرنے کے بعد ان چیزوں کو ہر بار استعمال کے بعد وہیں رکھا کریں۔
چند منٹ ذہن میں جگہ کا خاکہ بنائیں
اگر آپ ایک کمرے کی صفائی کرنے جارہے ہیں تو کسی بھی چیز میں ہاتھ ڈالنے سے قبل، چند منٹ کے لیے کمرے میں بیٹھیں اور اپنے ذہن میں تصور کریں کہ آپ اس کمرے کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔
فرنیچر کہاں ہونا چاہیے؟ کس چیز کے لیے اس کمرے میں جگہ نہیں ہے لیکن اس میں آگیا ہے؟ جب آپ کمرے کا خاص تصور اپنے ذہن میں بنالیں تو اس کے بعد کمرے کو اس کے مطابق ترتیب دیں۔
کیا یہ چیز استعمال میں آئے گی؟
جب آپ چیزوں کے انبار سے گزر رہے ہوتے ہیں تو کچھ چیزوں کے بارے میں آپ کو یقین ہوتا ہے کہ ان کا کیا استعمال ہے اور کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے مفید ہونے سے متعلق آپ بے یقینی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسی بے یقینی والی چیزوں کے لیے ایک علیحدہ ڈبہ بنائیں اور انھیں اس میں رکھ دیں۔
6ماہ بعد وہ ڈبہ نکالیں اور دیکھیں کہ کیا گزشتہ چھ ماہ میں آپ کو ان میں سے کسی چیز کی ضرورت پڑی تھی۔ عموماً یہی ہوتا ہے کہ آپ کو سارا ڈبہ ہی پھینکنا پڑتا ہے، کیونکہ اتنے مہینوں میں، ان میں سے کوئی چیز آپ کے استعمال میں نہیں آئی اور ناہی آپ کو ان کی ضرورت پڑی۔
30دن کی فہرست بنائیں
ایک 30روزہ فہرست بنائیں اور اس میں ان چیزوں کا اندراج کریں، جو آپ خریدنا چاہتےہیں لیکن وہ انتہائی ضروری نہیں ہیں (جیسے کسی اسمارٹ فون کا نیا ماڈل وغیرہ)۔ اس کے سامنے اندراج کی تاریخ درج کریں، اس طرح کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے 30دن گزرنے کا انتظار کریں۔
آپ دیکھیں گے کہ چند روز بعد آپ کو ایسی کئی چیزیں خریدنے کا تجسس باقی نہیں رہے گا۔ اس طرح آپ نا صرف گھر میں نئی چیزوں کا انبار لگانے سے محفوظ رہیں گے بلکہ آپ اپنے اچھے خاصے پیسے بچانے میں بھی کامیاب رہیں گے۔
اس کے علاوہ، آپ اپنے بچوں کو بھی سکھائیں کہ کس چیز کی کون سی جگہ ہے اور وہ استعمال کے بعد ان چیزوں کو وہیں رکھیں، میڈیسن باکس کی صفائی کریں، وہ کپڑے نکالیں جنھیںآپ اب استعمال نہیں کرتے، اور آخر میں ایک ’چیریٹی باکس‘ بنائیں، ساری اضافی چیزیں اس میں ڈالیں اور ان چیزوں کو ضرورت مند افراد میں بانٹ دیں۔ اگر آپ ان چیزوں کو خیرات میں نہ دینا چاہیں تو آج کل پُرانی ہر چیز آن لائن بِک بھی جاتی ہے۔