اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے جبکہ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے مستعفی ہونے کی بھی اطلاعات سامنے آئیں جن کی تصدیق نہ ہوسکی۔
اسپیکر قومی اسمبلی کچھ دیر پہلے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کےبعد پارلیمنٹ پہنچے تھے۔
ان کے ہمراہ وزیر دفاع پرویز خٹک اور چیف وہیپ عامر ڈوگر بھی موجود تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان میں آکر اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا اور کہا کہ میں آئین کا اور اپنے عہدے کا حلف کا پابند ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے حلف کا اہم ترین مطالبہ ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کا تحفظ کروں۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ میرے پاس دھمکی آمیز خط پہنچ گیا ہے، جسے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم سب کو ملک کی خودمختاری کے لیے کھڑا ہونا ہوگا، اسپیکر کے عہدے پر مزید نہیں رہ سکتا، استعفیٰ دیتا ہوں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں آئین کا پابند ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرتے ہوئے چیئرمین پینل اجلاس چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سردار ایاز صادق سے درخواست ہے کہ وہ آئیں اور لیگل عمل پورا کریں۔
اسپیکر اسد قیصر کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد سردار ایاز صادق کرسی پر بیٹھے اور ایوان کی کارروائی آگے بڑھائی۔
خیال رہے کہ اسد قیصر کے ساتھ ساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے بھی مستعفی ہونے کی بھی اطلاعات تھیں، تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق سامنے نہیں آسکی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس صبح 10 بجے سے وقفے وقفے سے جاری ہے، حکومت اور اپوزیشن کی بینچوں سے مختلف ارکان نے تقاریر کیں ہیں، تاہم اب تک ووٹنگ نہیں ہوئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان سے ملاقات کی، جس کے بعد وہ پارلیمنٹ واپس آئے، جس پر صحافی نے اُن سے ووٹنگ سے متعلق سوال کیا تو جواب گالی میں دیا گیا۔
اس سے قبل اسمبلی سیکریٹریٹ سے سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری نے اسپیکر قومی اسمبلی کو ایڈوائس دی کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں۔