• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران فاروق قتل کیس کے پاکستان میں اندراج کا مقصد کیا تھا؟اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ( جنگ نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی نے عمران فاروق قتل کیس کے ملزم معظم علی کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں یہ مقدمہ سیاسی لگتا ہے‘ بتایا جائے پاکستان میں اندراج مقدمہ کا مقصد کیا تھا؟ کیا ا سکاٹ لینڈ یارڈ نے عینی شاہد لڑکی اور برطانیہ میں موجود دیگر گواہوں کے بیانات قلمبند کر لئے ہیں؟ عدالت نے ا سٹینڈنگ کونسل کی جانب سے کیس کی تیاری کے لئے مہلت طلب کرنے پر سماعت آئندہ ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزم معظم علی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ کے جسٹس نور الحق این قریشی اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر  اسٹینڈنگ کونسل خواجہ امتیار نے فاضل عدالت کو بتایا کہ ا سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم پاکستان میں موجود ہے اور جے آئی ٹی کے ساتھ شواہد کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ قتل لندن میں ہوا‘ پاکستان میں مقدمہ کے اندراج کا کیا مقصد تھا؟ کیا ا سکاٹ لینڈ یارڈ نے عینی شاہد لڑکی اور برطانیہ میں موجود دیگر گواہان کے بیانات قلمبند کئے؟ اس پر ا سٹینڈنگ کونسل نے کیس کی تیاری کے لئے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔ دریں اثناء بدھ کو اڈیالہ جیل میں ا سکاٹ لینڈ یارڈ کی 6رکنی ٹیم نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزموں سے ملاقات کی اور ملزموں کے مختلف مواقع پر دیئے گئے بیانوں کا تجزیہ بھی کیا۔ ا سکاٹ لینڈ یار کی ٹیم اتوار کو اسلام آباد پہنچی تھی اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے شواہد کے قانونی پہلوئوں پر ایف آئی اے کی مشاورت کر رہی ہے۔
تازہ ترین