• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لکی ایرانی سرکس 1969ء سے لائیو انٹرٹینمنٹ فراہم کررہا ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)لکی ایرانی سرکس 1969ء سے پاکستان میں لائیو انٹرٹینمنٹ فراہم کر رہا ہے۔ یہ پاکستان کے قصبوں میں آج بھی اپنے روایتی انداز میں سجایا جاتا ہے۔ اس سرکس میں فنکاروں کی اب تیسری نسل پرفارم کر رہی ہے۔ جہاں پر میلے اور عرس ہوتے ہیں، وہاں لکی ایرانی سرکس کا بڑا خیمہ بھی لگ جاتا ہے۔ ملکی اور غیر ملکی فنکار 36 مختلف کرتب دیکھا کر شائقین کو محظوظ کرتے ہیں۔ جوکر کی مسکراہٹ یا جادوگر کے ہاتھوں کا کھیل، فلائنگ ٹراپیز ہو یا موت کا کنوں، نائف تھرو یا شیر کو گلے لگانا، یہ جانباز عوام کو تفریح پہنچانے کے لیے ہر خطرے سے کھیل جاتے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت لکی ایرانی سرکس کے دو یونٹ کام رہے ہیں، جن میں تقریبا 6 سو افراد (فی یونٹ 300 ) برسرِ روزگار ہیں۔ یہ لوگ کئی کئی برسوں سے لکی ایرانی سرکس سے وابستہ ہیں اور یہاں ایک چھوٹا شہر آباد کر رکھا ہے، جہاں پر یہ افراد اپنے خاندانوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہیں یہاں خوراک، بجلی، پانی، تعلیم اور طبی سہولتیں بلامعاوضہ فراہم کی جاتی ہے۔ سرکس کے اردگرد سکیورٹی کا بھی بہترین انتظام کیا جاتا ہے۔کورونا وائرس نے جہاں پوری دنیا کو متاثر کیا وہی عوام کو انٹرٹینمنٹ فراہم کرنے والا یہ شعبہ بھی کافی متاثر ہوا۔ شہروں میں لگنے والے میلوں میں پابندی عائد کر دی گئی، جس کے باعث لکی ایرانی سرکس بھی بند کر دیا گیا۔ سرکس میں جوگر کر کردار نبھانے والے محمد عرفان بتاتے ہیںکہ کورونا کے دوران ہم سب نے بہت مشکل وقت کاٹا۔ سرکس کے فنکار کو کچھ اور تو آتا نہیں ہے۔ سرکس بند ہو گیا تھا مالکان بھی پریشان تھے لیکن پھر بھی ہمارا خیال رکھتے تھے۔ اب سرکس کی رونقیں دوبارہ بحال ہو رہی ہیں ہم سب بہت خوش ہیں۔لکی ایرانی سرکس کو دیکھنے والوں کی تعداد 4 کروڑ سے زائد ہے۔

دل لگی سے مزید