پشاور میں ایک خواجہ سرا کو گولی لگنے کے بعد اسپتال میں علاج کے دوران انسانیت کی تذلیل کی نئی مثال قائم کی گئی۔عورتوں اورمردوں دونوں نے علیشاہ کو ان کے ساتھ وارڈ میں نہ رکھنے دیا، ڈاکٹروں نے بھی خواجہ سرا ہونے کی وجہ سے علی شاہ کو مذاق کا نشانہ بنایا۔
19 سالہ علیشاہ کوگولی ماری گئی توعلاج کیلئے اسے لیڈی ریڈنگ اسپتال لے جایا گیا جہاں پر خواجہ سرا ہونے کی وجہ سے اس کے ساتھ نہ صرف مردوں وعورتوں بلکہ ڈاکٹروں کی جانب سے بھی امتیازی سلوک کیا گیا۔
مریضوں کی جانب سے علیشاہ کواپنے ساتھ نہ رکھنے کے معاملے نے طول پکڑا تو اسپتال انتظامیہ نے اس کیلئے الگ سے بندوبست کیا تاہم اس دوران جب علیشاہ کوشدید تکلیف تھی تو اس وقت بھی خود اسپتال کے عملے نے اسے اوراس کے ساتھیوں کوطنزومذاق کا نشانہ بنایا۔
علیشاہ کو اسپتال میں جس سلوک کا سامنا کرنا پڑا اس نے بطورمعاشرہ ہمارا پول کھول کے رکھ دیا ہے۔واضح رہے کہ مختلف وجوہات کی بناء پردوسالوں کے دوران خیبرپختونخواہ میں خواجہ سراوں پر 3سو کے لگ بھگ حملے ہوئے جن میں 46 خواجہ سراء مارے جاچکے ہیں۔