سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی کی جنگ شروع ہوچکی ہے۔
پشاور میں پی ٹی آئی جلسے سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہم نے آج فیصلہ کرنا ہے کہ غلامی چاہتے ہیں یا آزادی چاہتے ہیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ ن لیگی صدر شہباز شریف پر 4 ہزار کروڑ کے کرپش کے کیسز ہیں، کیا ہم اسے اپنا وزیراعظم مانیں گے؟
عمران خان نے مزید کہا کہ شہباز شریف یہ جو تم سوشل میڈیا سے متعلق کریک ڈاؤن کر رہے ہو تو سن لو، جس دن میں نے کال دے دی تو تمہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکیوں ہمیں تمہاری معافی کی ضرورت نہیں ہے، تم ہو کون جو ہمیں معافی دو گے؟ یہ 1970 کا پاکستان نہیں جب امریکا نے سازش کرکے ذوالفقار علی بھٹو کو ہٹایا تھا۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ یہ آج باشعور لوگوں کا پاکستان ہے، یہ سوشل میڈیا کا پاکستان ہے، 6 کروڑ پاکستانیوں کے پاس اسمارٹ فون ہیں، ان کے منہ کوئی بند نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حقیقی آزادی جنگ لڑنے کے لیے میں جتنی عوام میں سڑکوں پر نکالوں گا، اتنی عوام تاریخ میں پہلے کبھی نکلی ہوگی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کے اقتدار میں جب پاکستان میں 400 ڈرون حملے ہو رہے تھے، تو آصف علی زرداری کے منہ سے اور نہ ہی نواز شریف کے منہ سے کوئی آواز نکلی۔
اُن کا کہنا تھا کہ دراصل آصف علی زرداری اور نواز شریف کی فیملی پیسے کی غلام ہے، ان کا پیسہ باہر پڑا ہے، ان کو سازش کے تحت حکومت دلوائی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ میں اداروں سے پوچھتا ہوں کہ ان ڈاکوؤں کے ہوتے ہوئے کیا ملک کا نیو کلیئر پروگرام محفوظ ہے؟ تمہیں خدا کا خوف کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت الیکشن کروانے کا اعلان نہیں کرتی، تب تک سڑکوں پر عوام کو آنا ہوگا، ہم نے جلسے، مظاہرے اور احتجاج کرنا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہفتے کو کراچی میں اور جمعرات کو مینار پاکستان پر جلسہ کروں گا، اپنی قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کیا ہم ان کی سازش کو کامیاب ہونے دیں گے؟ آئندہ ہفتے تمام پاکستانیوں نے گزشتہ اتوار کی طرح ہر شہر میں مظاہرے کرنے ہیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم نے ان کو کامیاب ہونے دیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، ہمارے بچے ہمیں معاف نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ باہر سے جو حکومت مسلط کی گئی وہ سب ضمانت پر ہیں، ملک پر مسلط کیے گئے لوگوں کو قبول نہیں کریں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آزاد عدلیہ کی خاطر جیل کاٹی ہے، اپنی عدلیہ سے پوچھنا چاہتا ہوں، میرے پیارے ججز میری عدلیہ، میں آپ کے لیے جیل گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں جیل اس لیے گیا کیونکہ ہم ایک خواب دیکھتے ہیں کہ ایک دن عدلیہ طاقتور کے ساتھ نہیں کمزور کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے استفسار کیا کہ میں نے کبھی قانون توڑا؟ کیا میں نے کبھی اپنے اداروں اور عدلیہ کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا؟ میں کرکٹ کھیلنے کے دوران کبھی قانون توڑا؟ کبھی میچ فکسنگ کی؟ میں نے کیا جرم کیا تھا کہ آپ نے رات کے 12 بجے عدالتیں لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔
عمران خان نے دوران خطاب سابق وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان کی قومی اسمبلی کی گئی آخری تقریر کی تعریف کی اور کہا کہ مجھے تم پر فخر ہے، چاہتا ہوں ٹیم میں ایسے دلیر لوگ ہوں۔
اُن کا کہنا تھا کہ قاسم سوری بھی ہمارے ہیرو ہیں، میں ججز سے پوچھتا ہوں کیا قاسم سوری نے ٹھیک نہیں کہا تھا؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک غریب سے غریب آدمی بھی جب غیرتمند ہوتا ہے تو لوگ اس کی عزت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ سے بڑا کوئی نہیں تو پھر آپ پر ذمہ داری آجاتی ہے، پھر آپ نہ کسی سپر پاور کے سامنے جھکتے ہیں اور نہ ہی جھوٹ کے آگے جھکتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جو شخص کرپٹ ہوتا ہے وہ ہمیشہ جوتے ہی پالش کرتا ہے، شہباز شریف کو تو شروع سے ہی بوٹ پالش کرنے کی عادت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف سمجھ رہا ہے کہ این آر او لے کر واپس آجائے گا، وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے، میں اور میری قوم ان کا انتظار کر رہی ہے۔
اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد عمران خان نے نئی حکومت کے خلاف پشاور سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کیا ہے۔
پشاور جلسے سے شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، قاسم خان سوری، پرویز خٹک، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود ملک و دیگر نے خطاب کیا۔