وزیرمملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی دھمکی تھی تو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سےاحتجاج کیوں نہیں کیا؟ مراسلہ آنے کے بعد کئی روز خاموش کیوں بیٹھے رہے؟
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس پر بیان دیتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی میں اسد مجید سے سائفر سے متعلق پوچھا گیا، سفیر نے وضاحت کے ساتھ سائفر کے مندرجات سے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو آگاہ کیا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ سائفر میں جو زبان استعمال کی گئی اس کی بنیاد پر سفیر نے ڈی مارش کی تجویز دی تھی، سفیر نے کہا سائفر میں جو زبان استعمال کی گئی وہ غیر معمولی تھی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستانی سفیر اسد مجید نے پروفیشنل انداز میں اپنا فرض ادا کیا، سائفر میں افغانستان، یوکرین اور پاک امریکا تعلقات پر بات کی گئی تھی۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ ادارے اور مراسلہ لکھنے والے سفیر متفق ہیں اسے سازش نہیں کہا جا سکتا، سابقہ حکومت کی جانب سےجھوٹ اس تواتر سے بولا گیا کہ سچ محسوس ہونے لگے۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اس سائفر کو کبھی خط کہا تو کبھی مراسلہ کہا۔