کتابِ نواز شریف کے باب شہباز ازم کی شروعات نے سلیکٹڈ کے ارمانوں پر منوں مٹی ڈال دی ہے، سابقہ حکمران محض جنون بینڈ کا گانا بجاتے رہے لیکن شہباز شریف نے آتے ہی باتوں کی بجائے حقیقی محبِ وطن لیڈر کی طرح جنگی بنیادوں پر معیشت کی مرمت کرنے کے عظیم منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔ اپنی انتظامی شہرت کے عین مطابق وہ صبح سویرے ہی دفتر پہنچ کر وفاقی بیورو کریسی کو سرپرائز دے رہے ہیں۔ ایک طوفانی دورے میں جب وہ اسلام آباد راول چوک فلائی اوور پروجیکٹ پر پہنچے تو افسر ہکا بکا رہ گئے۔ منصوبہ ابھی تک کیوں مکمل نہ ہو سکا؟ ان کے اس جائز سوال کا قابلِ یقین جواب افسروں کے پاس نہ تھا، انہوں نے دیا میر بھاشا ڈیم کے چار سال ضائع ہونے پر کہا،یہ منصوبہ اگر 2029کی بجائے 2026میں مکمل ہو جائے تو بہت خوش آئند ہوگا، اس کیلئے وزیراعظم نے ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
اسٹاک ایکسچینج انڈکس اوپر جبکہ ڈالر نیچے کی جانب جانا شروع ہو چکا ہے، رمضان میں صبح آٹھ بجے دفتری اوقات شروع کرنے کا فیصلہ نہایت ہی مناسب ہے، آہستہ آہستہ عوام اس کے بھی عادی ہو جائیں گے، میں تو کہتی ہوں کہ رمضان میں یہ اوقات صبح چھ بجے کردیے جائیں تو اس سے بجلی کی بھی زبردست بچت ہوگی، ایک بیوروکریٹ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ کام کرنا بھی ایک انوکھا تجربہ ہے، وہ کسی بھی معاملے میں سستی برداشت نہیں کرتے، منصوبے کی تکمیل میں تاخیری حربوں کو یک جنبش قلم ختم کر دیتے ہیں، نالائقوں اور نااہلوں کو قریب پھٹکنے بھی نہیں دیتے، میں تو یہی کہوں گا کہ ہمیں شہباز شریف جیسے ہی وزیراعظم کی ضرورت تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے روز پیدا ہونے والی ہڑبونگ سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ چوہدری ٹانگہ پارٹی کی دو ماہ سے جاری مشاورت ندامت پر آکر مکمل ہو گئی ہے، میڈیکل ہسٹری میں پائیوڈین سے ٹوٹا بازو جڑوانے والے پہلے مریض بننے کا انوکھا اعزاز بھی انہیں حاصل ہوا ہے، صورتحال اور بھی مزاحیہ ہو گئی جب وہ ایک وڈیو میں کسی صحافی کو یہ کہتے ہوئے دکھائی دیے کہ میری وڈیو فوراً چلائو جس میں وہ ٹوٹا بازو اٹھا اٹھا کر شریف برادران کو معاف نہ کرنے کا اعلان کرتے رہے، بقول ان کے جب ان پر حملہ ہوا تو وہ گر کر بےہوش ہو گئے پھر چراغوں میں کوئی روشنی نہ رہی، کسی وڈیو میں نہ ان کی بےہوشی ثابت ہوئی اور نہ ہی کوئی تشدد، اڑتی چڑیا پکڑنے کے چکر میں اپنے طوطے بھی اڑوا دینے والوں کی نام نہاد وضع داری کا پول اس وقت کھل گیا جب وہ اپنے پرائیوٹ گارڈز کو اسمبلی میں داخل کروانے کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیے، چوہدری صاحب کو اپنے زخموں کا میڈیکل کروانے کا کہہ کر پولیس نے جوشرارت کی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیںاور امید کرتے ہیں کہ وہ میڈیکل نہیں کروائیں گے کیونکہ سب کو پتہ ہے کیوں؟
شریف خاندان کی سیاست ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی ہے، اب وہ کبھی واپس نہیں آئیں گے، یہ جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والوں کے سینوں پر اب ڈھیروں سانپ لوٹ رہے ہیں کہ باپ وزیراعظم پاکستان جبکہ بیٹا وزیراعلیٰ پنجاب بن گیا ہے۔ حمزہ شہباز میاں نواز شریف کو برملا اپنا سیاسی گرو تسلیم کرتے ہیں، امید ہے کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب وہ اپنے بڑوں کی تاریخ کو دہراتے ہوئے کامیابیوں کے نئے باب رقم کریں گے۔ باشعور اہلِ سیاست کا کہنا ہے کہ جب خفیہ تعاون دستیاب نہ رہا تو پی ٹی آئی اور ق لیگ کی جانب سے مزاحمت نہایت احمقانہ عمل تھا، بدقسمتی ہے کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی پر تسلط برقرار رکھنے کیلئے غیر قانونی اقدامات اور تاخیری ہتھکنڈے استعمال کیے گئے جس کے بعد پی ٹی آئی اور ق لیگ کی سیاست ملیامیٹ ہو گئی۔
حالیہ واقعات سے یہ سبق ملا ہے کہ کوئی آئندہ کبھی ریٹائرڈ افسر کی فون کال پر کان نہیں دھرے گا، کوئی چوہدری اپنے بیٹے کے پیچھے اندھا دھند نہیں چلے گا، قوم کو اپریل فول بنانے کی ناکام کوشش کرنے والے سیاستدانوں کو بھی سبق مل گیا ہے کہ چالاکی، مکاری، لالچ اور تکبر کے دن جب زوال پذیر ہوتے ہیں تو جعلی ڈرامے بھی کام نہیں آتے، دیوار پر واضح لکھا ہوا تھا لیکن زبردستی کیے بغیر کرسی نہ چھوڑنے کی احمقانہ رسم ڈال دی گئی ہے، نیازی کی جعلی کھوکھلی مزاحمتی پالیسی کا حصہ بننے پر گجرات کی تین دہائیوں کی جعلی وضعدار سیاست دفن ہو گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں آٹھ گھنٹے کی شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، پتے پتے بوٹے بوٹے کو گھڑے گھڑائے چوہدری وقوعہ بارے پتہ چل گیا لیکن نہیں پتہ چلا تو صرف اس وسیم اکرم پلس کو نہیں پتہ چلا جسے سب سے بڑے صوبے کی عنانِ اقتدار سونپی گئی تھی۔