• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں کچھ ایسے حکمراں بھی آئے جنہوں نے اپنے ملک کو اپنی انا اور خود پسندی کی بھینٹ چڑھاکر تباہی سے دوچار کردیا۔ اِنہی میں جرمنی کے فاشسٹ حکمراں اور نازی لیڈر ایڈولف ہٹلر بھی شامل ہیں۔ ایڈولف ہٹلر نے 1934 سے 1945ء تک جرمنی پر حکومت کی اور جرمنی کو تباہی سے دوچار کیا۔ ہٹلر حد درجہ ضدی، متکبر اور خود پسندتھا۔ ہٹلر کو یہ زعم تھا کہ وہ عقل کل ہے اور اس کا کوئی ثانی اور نعم البدل نہیں۔اسکی خواہش تھی کہ وہ پوری دنیا پر حکمرانی کرے جس کی تکمیل کیلئے اس نے اپنی قوم کو یہ باور کرایا کہ وہ ان کا لیڈر ہی نہیں بلکہ ایک مسیحا اور نجات دہندہ ہے۔ غیر ملکی قوتیں جرمنی اور اس کے عوام کی دشمن ہیں جو انہیں غلام بنانا چاہتی ہیں اور وہ جرمنی کو کھویا ہوا مقام اور وقار دلائے گا اور جرمن قوم دنیا پر حکومت کرے گی۔ ہٹلر ایک نازی لیڈر تھا جس نے آئین توڑتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کیا۔ اس نے اپنے دور میں ملکی آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیر دیں اور اپنے مخالفین کو ختم کرنے کیلئے تمام تر آئینی اور غیر آئینی طریقے اختیار کئے۔ ہٹلر کو جھوٹ پر بھی عبور حاصل تھا اور وہ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کا ماہر تھا۔ اس طرح جرمن قوم، ہٹلر کی لگی لپٹی پرفریب باتوں میں آگئی اور ہرے بھرے جرمنی کو دوسری جنگ عظیم کی بھٹی میں جھونک کر تباہی سے دوچار کردیا گیا۔ ہٹلر جب شکست سے دوچار ہوا اور اس کا چہرہ جرمن عوام کے سامنے بے نقاب ہوا تو اس کے پاس خود کشی کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ بعد میں یہ بھی ثابت ہوا کہ ہٹلر ایک ذہنی مریض تھا اور آج تاریخ میں ہٹلر کا نام دنیا کے بدترین فاشسٹ حکمرانوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔

پاکستان میں آج کل عمران خان کا ہٹلر سے موازنہ کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ عمران خان، ہٹلر کے نقش قدم پر عمل پیرا ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف بھی عمران خان کو ہٹلر قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نازی ہٹلر نے آئین کا خاتمہ کرکے خود کو مسلط کیا تھا جو کام نازی ہٹلر نے کیا تھا، وہی کام عمران نیازی کررہے ہیں۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان بھی ہٹلر کی طرح انتہا درجے کے ضدی و خود سر ہیں اور انہیں بھی ہٹلر کی طرح دروغ گوئی پر عبور حاصل ہے،وہ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے ماہر تصور کئے جاتے ہیں اور ایک جھوٹے بیانیےکو اتنی بار دہراتے ہیں کہ وہ سچ لگنے لگتا ہے۔ عمران خان کو بھی ہٹلر کی طرح اس بات کا زعم ہے کہ وہ عقل کل ہیں، ان کا کوئی متبادل نہیں اور قائداعظم کے بعد وہی قوم کیلئے اللہ کا تحفہ ہیں۔وہ بھی خود کو پاکستانی عوام کا مسیحا اور نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے ہٹلر کی طرح اپنے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں مخالفین کو میر جعفر اور میر صادق کا لقب دیا، ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے، انہیں بدترین انتقام کا نشانہ بنایا، میڈیا کا گلا گھونٹا، آزادی اظہار رائے کو دبایا، خود کو بہادر لیڈر کے طور پر متعارف کرایا اور قوم کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانے کا فریب دیتے رہے۔

عمران خان کی یہ دیرینہ خواہش تھی کہ وہ مسلم ورلڈ کے عظیم حکمراں تصور کئے جائیں۔ عمران خان نے اقتدار کے حصول کیلئے عوام سبز خواب دکھائے، پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا نعرہ بلند کیا اور بابا رحمتے کی عدالت سے صادق اور امین کا لقب انہوں نے ملک سے کرپشن کے خاتمے، اربوں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے، ملک میں خوشحالی لانے، دودھ کی نہریں بہانے، پاکستان کو بیرونی طاقتوں کی غلامی سے نجات دلانے اور تبدیلی کے نام پر نئے پاکستان کا خواب دکھاکر ہٹلر کی طرح اپنی قوم کو تباہی سے دوچار کیا۔ عمران خان نے اپنے فاشسٹ نظریات کی تکمیل کیلئے کسی قانونی غیر قانونی اور اخلاقی غیر اخلاقی اقدام سے گریز نہ کیا اور عوام کو امریکی اور مغربی سازش کا بیانیہ دے کر یہ تاثر پیدا کیا کہ یہ ممالک پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کی حکومت کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔

عمران خان نے سوسائٹی کو زہر آلود کرکے دو حصوں میں تقسیم کردیا اور ملکی سلامتی کے اداروں کو بھی نہیں بخشا اور ان میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ جس طرح ہٹلر نے جرمنی کو دوسری عالمی جنگ میں جھونک دیا تھا، عمران خان نے معاشرے میں نفرت کا زہر گھول کر عوام کو ایک دوسرے سے دست و گریباں کراکے اندرونی جنگ میں دھکیل دیا۔ایسا لگتا ہے کہ عمران خان ہٹلر سے متاثر ہیں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو تباہی کی طرف دھکیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے قوم کا اخلاق تباہ کیا، ملکی معیشت تباہ کی، خارجہ پالیسی تباہ کی اور اب ملک میں خانہ جنگی کروانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ عمران خان نے معاشرے میں نفرت کا جو بیچ بویا ہے، آنے والے وقت میں اس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑے گا۔ کہیں ایسا نہ ہو تاریخ میں انہیں بھی ہٹلر جیسے فاشسٹ حکمرانوں میں شمار کیا جائے۔

تازہ ترین