لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سانحۂ مری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالتِ عالیہ نے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ پارکنگ پلازہ کا معاہدہ طے ہوا، رقم مختص کی گئی، جب سڑکیں بلاک تھیں اور ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے تھے تو اداروں نے کیا کیا؟
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پارکنگ پلازہ پر معاہدہ ہوا اس بارے میں ٹی ایم اے کو معلوم بھی ہے۔
عدالت نے کہا کہ غریب عوام کا پیسہ ہے اس کو ضائع مت کریں، ٹی ایم اے کے لیے کھڑے نہ ہوں، پاکستان کے لیے کھڑے ہوں۔
ایڈووکیٹ جلیل اختر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ مقامی افراد نے 12 کروڑ روپے وصول کیے، 3 کنال مجموعی طور پر جگہ تھی جو پارکنگ پلازہ کے لیے مختص تھی۔
عدالت نے کہا کہ آئیڈیا طے ہوا، رقم مختص ہوئی، پھر سب ختم ہو گیا، پھر یہ پیسہ کہاں گیا، کسی کے باپ کا نہیں، مزدوروں کا پیسہ ہے، کیا یہ کوئی مغلیہ سلطنت ہے ؟
عدالت نے محکمۂ جنگلات سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس میں کہا کہ ملک کی تباہی کی بنیادی وجہ امیر غریب کے لیے الگ قانون ہے، مری ایکسپریس وے پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، مری میں محکمےکی غفلت کی وجہ سے غیر قانونی تعمیرات ہوئیں، محکمے کی غفلت کی وجہ سے لوگوں کا پیسہ ضائع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج تعمیرات گرا دیں تو لوگوں کے اربوں روپے ضائع ہو جائیں گے، محکمے نے غیر قانونی تعمیرات سے روکا ہوتا تو یہ پیسہ مناسب جگہ لگا ہوتا، پتہ نہیں اس قوم کا ضمیر کب جاگے گا؟ لوگوں میں احساسِ ذمے داری ہی نہیں ہے۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے یہ بھی کہا کہ سانحۂ مری کیس کلوز کر رہا ہوں، جس کا فیصلہ جلد سناؤں گا۔
عدالتِ عالیہ نے سانحۂ مری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ ملکۂ کوہسار مری میں برف باری کے دوران گاڑیوں میں پھنس کر 23 افراد انتقال کر گئے تھے۔