لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے سانحہ مری کیس کی سماعت کے دوران متعلقہ اداروں کی پیش کی گئی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا جبکہ ایکسین محکمہ ہائی ویز پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کی۔
محکمۂ موسمیات، محکمہ ہائی ویز پنجاب، ریسکیو 1122 اور مری میونسپل کارپوریشن کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے محکمۂ موسمیات، محکمۂ ہائی ویز پنجاب، ریسکیو 1122 اور مری میونسپل کارپوریشن کی جمع کرائی گئی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ سانحہ مری سے متعلق ذمے دار محکموں کی جانب سے رپورٹس عدالت کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں، محکمۂ موسمیات نے 5 جنوری کو الرٹ جاری کر کے واٹس ایپ کر دیا، 3 روز تک اتنے سنجیدہ معاملے کو واٹس ایپ، واٹس ایپ کھیلا گیا، عدالت کا کام روز آپ کو بلاکر کہانیاں سننا نہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے کہا کہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ سانحۂ مری والےدن مری میں کُل 6 سُنو بلورز موجود تھے، محکمۂ ہائی ویز پنجاب کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 1100 ٹن نمک 50 لاکھ میں خریدا گیا، مری میں سانحے کے دوران نمک کا چھڑکاؤ سڑکوں پر نہیں عوام کے زخموں پر کیا گیا، ادارے جب اتنی لاپروائی سے پیسہ بہائیں گے تو ملک کے وزرائے اعظم کشکول لے کر ہی چلیں گے۔
عدالت نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلا وزیرِ اعظم بھی بھاگا بھاگا کشکول لے کر پھرتا رہا، موجودہ وزیرِ اعظم بھی کشکول اٹھائے پھرے گا، قومی ادارے جب اتنی لاپروائی دکھائیں گے تو ملک کا حال بُرا ہی ہونا ہے، آپ کو عدالت کو گمراہ کرنے پر شرم آنی چاہیے۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اگلی سماعت پر ایکسین محکمۂ ہائی ویز پنجاب کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔