مغلیہ دور کی قدیم نشانی ’تاج محل‘ کے 22 کمروں کو کھولنے کی درخواست کی سماعت 12 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔
انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایودھیہ ضلع کے میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ کی جانب سے ’تاج محل‘ کے بند 22 کمروں کو کھولنے کے لیے دائر پیٹیشن پر سماعت اودھ بار ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی وجہ سے 12 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں دائر درخواست میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے کہا گیا ہے کہ وہ تاج محل کے 22 بند کمروں کی جانچ کر کے ہندو مورتیوں کی موجودگی کی جانچ کرے۔
ایودھیا میں بی جے پی کے میڈیا انچارج رجنیش سنگھ کی طرف سے دائر درخواست میں کچھ مورخین اور ہندو گروپوں کے ’تاج محل‘ کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دراصل ایک پرانا شیو مندر ہے۔
پیٹیشن میں اے ایس آئی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بند کمروں کی جانچ کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے اور رپورٹ عوام کو جاری کرے۔
بی جے پی رہنما نے کہا کہ ہمارا مطالبہ تاج محل کو مندر بنانے کا نہیں بلکہ سماجی ہم آہنگی کی خاطر معاملے کی سچائی کو سامنے لانے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تنازعات کو ختم کرنے کا واحد راستہ بند دروازوں کا جائزہ لینا ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی رہنما نے ’تاج محل‘ میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے، ’تاج محل‘ کے بند 22 کمروں کو کھولنے کے لیے ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کی ہے۔