منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر فرد جرم آج بھی عائد نہ کی جا سکی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل ہوئی، عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔
شہباز شریف کے وکیل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ سماعت پر شہباز شریف عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کی کارروائی میں رکاوٹ نہ ہو اس لیے پلیڈر مقرر کرانا چاہتے ہیں، شہباز شریف کے بیرون ملک ہونے سے آج ان کی جگہ پلیڈر بھی مقرر نہیں ہوسکتا، جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ اگر پلیڈر مقرر کرانا ہے تو آئندہ سماعت پر درخواست دے دیں۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کو کمر درد کا مسئلہ ہے، وہ پہلے بھی علاج کے لیے بیرون ملک جاتے رہے ہیں، برطانیہ میں طبی معائنے کیلئے آج ساڑھے بارہ بجے کا وقت دیا گیا ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ کے مطابق شہباز شریف نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ متحدہ عرب امارات کے صدر کے انتقال کی وجہ سے تمام شیڈول بدلنا پڑا، یو اے ای تعزیت کیلئے جانا ہے اس لئے عدالت پیش ہونے سے قاصر ہوں، ایک روز کیلئے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
شہباز شریف کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ جتنے گواہوں کے بیانات لیے گئے ہیں وہ سب سابقہ دور حکومت میں ریکارڈ ہوئے، سابق حکومت کے دور میں ریکارڈ کیے گئے بیانات کو دیکھا جائے تب بھی یہ کیس نہیں بنتا، ایف آئی آر میں رمضان شوگر ملز، العربیہ شوگر ملز اور شریف گروپ آف کمپنیز کا ذکر کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف کا رمضان شوگر ملز اور العربیہ شریف گروپ آف کمپنیز سے کوئی تعلق نہیں، وہ ان کمپنیز کے کبھی ڈائریکٹر نہیں رہے، وزیر اعظم رمضان شوگر ملز کے شیئر ہولڈر بھی نہیں رہے۔
ان کہنا تھا کہ شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں ایک روپیہ بھی ان متنازع اکاؤنٹس سے نہ آیا اور نہ نکلوایا گیا، ایف آئی آر میں 25 ارب کی بات کی گئی ہے، سابق دور حکومت میں بغیر تفتیش کے یہ مقدمہ درج کیا گیا، قانون شہادت میں جرم ثابت کرنا استغاثہ کا کام ہے، اس مقدمے کو بنانے میں مبالغہ آرائی ہوئی، تفتیش بدنیتی پر مبنی ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے، شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اکاؤنٹ میں آنے والے ایک ایک دھیلے کی تفتیش ہوچکی ہے، یہ تفتیش نیب نے کی ہے جس کے پاس بے شمار اختیارات ہیں، نیب کی تفتیش میں کہیں نہیں آیا کہ مسرور انور کیش نکلوا کر شہباز شریف کو دیتا تھا۔
شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو ایک ہی کیس میں کتنی بار اندر کرنا ہے، نیب کیس میں جب شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت زیرالتوا تھی تب ایف آئی اے نے یہ مقدمہ درج کیا، ایف آئی اے اور نیب کا منی لانڈرنگ کیس ایک جیسا ہی ہے، ایک ہی کیس کتنی بار بنانا ہے۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل میں ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ مقدمے کی سماعت کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اسپیشل کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔
عدالت نے فرد جرم کے لیے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر کو طلب کیا تھا۔
دوسری جانب لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت آج ہوگی۔
علاوہ ازیں شہباز شریف کے خلاف آشیانہ ریفرنس پر سماعت بھی آج ہوگی۔