تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈل: ربائل خان
ملبوسات: انوشہ شیخ
آرایش: دیوا بیوٹی سلون
عکاّسی: عرفان نجمی
لے آؤٹ: نوید رشید
محکمۂ موسمیات کے مطابق رواں برس موسمِ بہار آیا ہی نہیں کہ مارچ سے تاحال زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت کےریکارڈ جو ٹوٹ رہے ہیں۔اگرچہ موسمِ بہار کا دورانیہ مختصر ترین رہا، مگر وہ مائل خیرآبادی کاایک شعر ہے ناں؎’’کلیوں کو کھل کے ہنسنے کا انداز آ گیا …گلشن میں آ کے تم جو ذرا مُسکرا گئے‘‘تو کچھ لوگ ہوتے ہی اتنے پیارے، مَن موہنے ہیںکہ جن کے دَم سے زندگی گل و گلزار سی لگتی ہے، جن کے کھلکھلانے سے ہر طرف بہار ہی بہار کا گماں ہوتا ہے۔ تو لیجیے، اس بار ہماری بزم میں بھی آنکھوں کو بھاتے کچھ ہلکے، کچھ گہرے رنگوں کےبہت حسین اور جاذبِ نظر پیراہنوں کی بہار سی چھائی ہے۔
ذرا دیکھیے، سُرخ رنگ پلین ٹراؤزر کے ساتھ قدرے لمبی قمیص، جس کے گلے پر انتہائی حسین کام کیا گیا ہے، کیسی پیاری لگ رہی ہے،تو کنٹراسٹ میں اورنج رنگ ستارہ ورک سے آراستہ دوپٹے نے لباس کی شان کچھ اور بھی بڑھا دی ہے۔ پھر گہرے نیلے رنگ پیراہن کی شان بھی نرالی ہے۔ ٹراؤزر کے ساتھ تھریڈ اور شیشہ ورک سے آراستہ قمیص ہے، جس کے ساتھ سِلک کا دوپٹا خاصا جچ رہا ہے۔ اِسی طرح زرد رنگ لباس کے بھی کیا ہی کہنے کہ قمیص کی کلیوں اور گلے پر شیشہ ورک ، تو آستینوں پر دھاگے کا دِل کش کام نمایاں ہے۔
پھر سفید رنگ ٹراؤزر کے ساتھ فیروزی قمیص ایک عُمدہ انتخاب ہے، جس پر سفید دھاگے سے ایمبرائڈری کی گئی ہے، تو نلکیوں اور ستاروں کی ہم آمیزی بھی خُوب ہی بہار دکھا رہی ہے۔ ہلکے پستئی رنگ ٹراؤزر کے ساتھ تھریڈ ورک سے آراستہ قمیص خوش گوار تاثر دے رہی ہے، تو نیوی بلیو پیراہن کی جاذبیت بھی خُوب ہے کہ قمیص پر پلیٹس کی ڈیزائننگ دِل موہ رہی ہے۔
تو کہیے، کیسی لگی، آپ کو دھنک رنگ بکھیرتی، ہماری ہی حسین و دِل کش سی بزم۔