پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ سیاست نہیں ہورہی بلکہ انقلاب آرہا ہے، سارے ڈاکو ایک طرف کھڑے ہوگئے اور میری قوم ایک طرف کھڑی ہوگئی ہے، اسے ہی انقلاب کہتے ہیں۔
گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 21 سال تک میں نے کرکٹ کھیلی ہے مگر کبھی اسٹیڈیم میں اتنے زیادہ لوگ نہیں دیکھے، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ گوجرانوالہ میں اتنے لوگ آئیں گے میں آپ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ماشا اللّٰہ گوجرانوالہ اسلام آباد کی طرف مارچ کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو دو وجوہات پر اسلام آباد بلارہا ہوں ایک امریکی سازش کو بے نقاب کرنا، دوسری ان چور اور ڈاکوؤں کو یہ بتانا ہے کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک امریکی سازش کے ذریعے ملک کے بڑے بڑے ڈاکوؤں کو اکٹھا کرکے ایک منتخب حکومت کو گرایا، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ سازش تھی یا مداخلت تھی۔
عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کے شعور کو میں سلام پیش کرتا ہوں، پہلے سازش ہوتی ہے اس کے بعد مداخلت ہوتی ہے، یہ سمجھ رہے تھے کہ جب بھی وزیر اعظم کو نکالا جاتا ہے تو مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں، مگر جب وزیر اعظم کو سازش کرکے نکالا گیا تو مٹھائیاں بانٹنے کے بجائے پوری قوم سڑکوں پر نکل آئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے تیزی سے ہمارے ملک کی دولت میں اضافہ ہورہا تھا، ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہمارے دور میں ہوئی، پچھلے ایک سال میں 26 فیصد پاکستان کی در آمدات بڑھی ہے، ایوب خان کے بعد سب سے زیادہ پاکستان کی صنعت میں اضافہ ہوا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں نے 31 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر بھیجی ہیں، پاکستان کی تاریخ میں ہم نے سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا، جس وجہ سے ہم نے اپنے ملک میں پٹرول کی قیمت کو کم اور اس کے ساتھ ہی ڈیزل کی قیمت کو بھی کم کیا۔ ہم نے اپنے لوگوں پر بوجھ کم کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دنیا میں مہنگائی بڑھی مگر ہم نے عوام پر بوجھ کم کیا، شگر مافیا سے پوری قیمت لے کر کسانوں کو ان کی اچھی قیمت دی، ہمارے دو سالوں میں سب سے زیادہ خوش حال وقت کسانوں کا گزرا۔
انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں تباہی پھیلی ہوئی تھی اس دور میں ہم نے اپنے ملک کے لوگوں کو اٹھایا، سب سے زیادہ روزگار پاکستان میں لوگوں کو ملا، تعمیرات کی صنعت میں ترقی ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا ملک ترقی کی جانب سفر کررہا تھا، اس وقت ان ڈاکوؤں نے امریکا سے مل کر ہماری حکومت گرائی، شہباز شریف نے بڑے بڑے جوتے پالش کیے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آصف زرداری کو پیسوں کی بیماری ہے وہ آج کل بہت خوش ہیں کہ ساری گالیاں شہباز شریف کو پڑ رہی ہیں، وہ خوش ہے کہ پیسے مجھے مل رہے ہیں اور گالیاں مسلم لیگ ن کو پڑ رہی ہیں، واقعی زرداری تم ن لیگ پر بھاری ہو۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف جب بھی بوٹ دیکھتے ہیں تو ایسے پالش کرتے ہیں کہ اس میں اپنی شکل نظر آنے لگتی ہے، آپ وزیر اعظم تو بن گئے ہو اب لوگوں کو جواب دو ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اس کا جواب دو، بہت شوق تھا نہ تمھیں اچکن سلوانے کا۔ دوسری طرف لندن میں بیٹھا ہوا نواز شریف بھی پریشان ہے، اب دونوں سوچ رہے ہیں کہ کیا کریں، آگے ان کے سمندر ہے پیچھے عمران خان پوری قوم کو لے کر کھڑا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 30 سال سے آپ لوگوں نے چوری کی باہر بڑے بڑے محل بنالیے، پورا خاندان باہر ہے اور سیاست پاکستان میں کررہے ہو، تم تیس سالوں سے جو ظلم کررہے تھے اب کان کھول کر سن لو کہ ہر ڈاکو کا وقت آتا ہے اب تمھارا وقت بھی آگیا ہے، انشااللّٰہ اسلام آباد میں اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ایک عوام کا سمندر آئے گا اور تم سب کو بہا کر لے جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف سے جب لوگ پوچھتے ہیں کہ میاں صاحب یہ کیا کردیا آپ نے، تو میں بتاتا ہوں کہ انہیں اتنی جلدی کیوں تھی اچکن سلوانے کی، وجہ یہ ہے کہ انہیں ایف آئی اے سے کرپشن کیسز میں سزا ہونے والی تھی تو انہوں نے سوچا کہ میں اگر وزیر اعظم بن جاؤں گا تو مجھ پر کیسز نہیں ہوں گے لیکن میں کہتا ہوں کہ شہباز شریف کسی غلط فہمی میں نہیں رہیے گا، کیسز ضرور ہوں گے، تمھارے سے پیسے بھی نکالیں گے اور تمھیں جیل میں بھی ڈالیں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بڑی مشکل سے ہماری اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی تھی، اب یہ ڈیزل کو بھی لانے لگے ہیں، اس موقع پر سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ لوٹوں کو فارغ کردیا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شکر ہے گوجرانوالہ سے تو کوئی لوٹا نہیں ہوا، مگر ملتان سے بہت لوٹے ہوئے ہیں میں ان لوٹوں کا بندوبست کرنے کے لیے ملتان جارہا ہوں۔ شکریہ سپریم کورٹ تم نے ان لوگوں کو فارغ بھی کیا اور ذلیل بھی کیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھ سے ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ کون کون لوگ شامل تھے آپ کی حکومت گرانے کے لیے، میں نے اس سے کہا کہ اب بھی کوئی بچا ہے کیا؟ میں جب گھر آیا تو سوچا کہ لوگ اب مٹھائیاں بانٹیں گے، مگر جب سوشل میڈیا پر دیکھا کہ لوگ نکلے ہوئے ہیں تو میں نے اپنے ہاتھ اٹھا کر اللّٰہ کا شکر ادا کیا کہ اے اللّٰہ تو نے اس قوم کو جگا دیا، میں وزارت عظمیٰ کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ یاد رکھو جب ہم قوم بن جائیں گے تو اس وقت قرضے واپس کرنا ہمارے لیے کوئی مشکل نہیں ہوگا، 2010 میں جب ملک میں سیلاب آیا تھا تو ساری قوم نے مل کر پیسے دیے تھے، بیرون ملک پاکستانیوں نے بھی کھل کر پیسے دیے تھے ہمیں کسی سے امداد لینے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ جب اسلام آباد بلاؤں تو خواتین اور بچوں سمیت سب لوگوں نے مل کر آنا ہے۔