• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی معیشت کی موجودہ منفی صورت حال کے پیشِ نظر ماہرین حکومت کو تیل پر دی جانے والی سبسڈی فوری ختم کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں تاہم وزیراعظم کی طرف سے غریب طبقے کو ریلیف دیے بغیر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ یقیناً مستحسن ہے۔ ان کی ہدایت کے مطابق وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کم آمدنی والے افراد کے لیے پیٹرولیم سبسڈی کے تین مختلف پلان تیار کر لینے کا عندیہ دیا ہے جن کے تحت بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے مستحقین اور موٹر سائیکل اور رکشہ چلانے والے افراد حکومت کے مقرر کردہ رعایتی نرخوں پر پیٹرول حاصل کر سکیں گے جبکہ پاکستان اس حوالے سے آئی ایم ایف کو بھی قائل کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ ایک اچھی لیکن مشکل تجویز ہے کیونکہ موٹر سائیکل اور رکشہ کے علاوہ روزانہ لاکھوں افراد ویگنوں اور دوسری پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے اور متعدد ملازمت کے سلسلے میں دوسرے شہر جاتے ہیں۔ نیز دور دراز علاقوں میں غریب لوگ ایندھن کے طور پر مہنگا مٹی کا تیل جلانے پر مجبور ہیں۔ حکومت اس وقت مٹی کے تیل پر 50روپے سے زیادہ سبسڈی دے رہی ہے جس کے ختم کرنے سے اس کی قیمت 176روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ مزید برآں ان کنبوں پر ٹرانسپورٹ کا خرچ بھی بڑھ جائے گا۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام کی گزشتہ برس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں امیر طبقے کو دی جانے والی 17ارب ڈالر کی سبسڈی کل معیشت کا 6فیصد ہے۔ گویا پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی کی مد میں زرمبالہ کے محدود ذخائر سے روزانہ لاکھوں ڈالر نکل رہے ہیں جس پر اقتصادی ماہرین کی تشویش بجا ہے۔ لہٰذا غریب امیر کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں کا جو بھی میکانزم تیار کرے، اسے ہر لحاظ سے قابلِ عمل اور ثمر آور ہونا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین