• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کے خدشات بہت پہلے سے نمایاں ہونا شروع ہو گئے تھے تاہم برسرِاقتدار پاکسے خاندان نے بروقت ہنگامی اقدامات نہ کیے جس کے باعث سری لنکن حکومت کو بالآخر دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنا پڑا۔ فی الحقیقت بنگلہ دیش کے سوا جنوبی ایشیا کے تقریباًتمام ممالک دیوالیہ ہونے کے خطرات سے دوچار ہیں۔ نیپال نے بروقت ہنگامی اقدامات کر کے خطے کے دوسرے ملکوں کے لیے مثال قائم کی ہے جس کے بعد پاکستان نے بھی ہنگامی اقدامات کیے جن میں تعیشاتِ زندگی کی درآمد پر پابندی اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ دیوالیہ ہونے سے متاثرہ ملک کا پورا سماجی و معاشی ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے جیسا کہ سری لنکا میں لوگ غذائی قلت اور ضروریات زندگی کے فقدان کے سبب زندگی اور موت کی کشمکش سے دوچار ہیں۔ سری لنکن صدر نے حال ہی میں ہنگامی معاشی کابینہ تشکیل دی ہے جس میں نو ارکان شامل ہیں جب کہ معیشت کی اہم ترین وزارت کا قلم دان نومنتخب وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے اپنے پاس رکھا ہے۔ سری لنکا سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے مگر کورونا کے باعث سیاحتی سرگرمیوں کا حجم سکڑگیا توزرمبادلہ کے ذخائر بھی کم ہوئے جس کے باعث ایندھن اور ادویات کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور ملک میں معاشی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔ نیپال بھی سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے مگر مناسب وقت پر درست اقدامات پربتوں کے اس دیس کو دیوالیہ ہونے سے بچا نے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ پاکستان بھی اس وقت ایسے ہی حالات سے دوچار ہے‘ حکومت ہنگامی اقدامات کرکے حالات کی بہتری کی کوشش کررہی ہے‘ بلاشبہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ پوری قوم کے ملکی بقا کی جدوجہد پر متفق ہونے کاہے تاکہ وطنِ عزیز میں سری لنکا کی طرح کے حالات پیدا نہ ہوں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین